ہمارے پاس 15-16 تولہ سونا موجود ہیں۔ ان میں سے کچھ تولے بچوں/بچیوں کی شادی کے موقع پر جہیز میں دینے کے لیے رکھے ہوئے ہیں اور کچھ ماں کے ہیں۔ تو کیا ان پر خمس ہوگا؟ ہمارے انڈیا میں اس وقت سونے کی قیمت فی تولہ 60ہزار کےحساب سے چل رہا ہے۔ تو اس حساب سے اگر خمس واجب ہوگا تو خمس کی رقم کتنی بنے گی؟ اور ہم نے سنا ہے کہ بچیوں کی شادی کی جہیز کے لیے تیار کیے ہوئے سامان پر خمس نہیں ہوتا، تو کیابچیوں کی جہیز والا حصہ نکال کر بقیہ سونے پر خمس ہوگا تو کس حساب سے ہوگا؟ اور اگر خمس واجب ہوگا تو کیا ہم خمس کی رقم قسط وار ادا کر سکیں گے؟ مثلا ایک لاکھ خمس کی رقم ہے تو ہم اسے قسطوں میں تقسیم کر کے پہلے کوئی بیس ہزار روپے ادا کرے پھر ایک عرصہ بعد چالیس ہزار ادا کرے وغیرہ۔۔۔ کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ یا یکمشت ادا کرنا ضروری ہے؟

اگر یہ سونا بچی کی جہیز اور زیورات میں سے ہو(اور اس خاتون کی شخصیت کے مطابق ہو مثلاً ایسا ہو کہ عام طور پر ایسی خاتون یا خواتین اتنے زیور اور اسطرح کے زیور پہنتی ہیں) اور وہ استعمال میں بھی ہو(اگر چہ سال میں کسی خاص مناسبت کے موقع پر ہی سہی) تو اس پر خمس نہیں ہے۔ اگر یہ جہیز اورزیورات میں شامل نہ ہواور ٹکوں کی شکل میں ویسے ہی گھر میں رکھے ہوئے ہوں تو اس صورت میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔(زکوٰۃ واجب ہونے کے لیے سونا قدیم زمانے کے سکوں کی شکل میں ہونا چاہیے) جبکہ ایک سال گزرنے تک ایسے ہی پڑا رہے اور استعمال نہ ہو یا خمس کی تاریخ آئے تو اس سونے پر خمس واجب ہوگا۔ اور خمس کا مطلب ہے پانچوں حصہ؛ یعنی اگر پانچ تولہ سونا ہے تو ان پانچ میں سے ایک تولہ سونا خمس میں حساب ہوگا۔ اگر قیمت دینا چاہیں تو جیسے آپ نے کہا؛ ایک تولہ سونے کی قیمت بطور خمس ادا کرنا ہوگا۔ اسی طرح خمس کا حساب کیا جائے گا۔ یعنی کل مال کا پانچواں حصہ خمس حساب ہوگا۔ اگر آپ یکمشت خمس ادا نہیں کر سکتے ہیں تو جس بندے کو آپ خمس دیں گے ان سے بات کر کے قسط وار ادا کر سکیں گے۔ یعنی خمس کی رقم آپ نے جس کو دینا ہو ان سے بات کریں اور جسطرح ادا کرنے پہ آپ دونوں اتفاق ہو جائیں، ادا کر سکیں گے۔