سوال یک سوال ہے کہ علاج کس حد تک کرنا جائز ہے ؟ سوال یوں پیدا ہوا کہ والد محترم ہسپتال میں ہیں، 91 سال کی عمر اور علاج کی تکالیف سے گذر رہے ہیں، ڈاکٹر نلکیاں لگا کر کھانا اور دوا دے رہے ہیں ، آکسیجن لگی ہوئی ہے ، دواؤں کی سپورٹ سے بلڈ پریشر کنٹرول کیا ہوا ہے۔ جیسے ہی ہم کو دیکھتے ہیں کہتے ہیں کہ نلکیاں نکالو اور مجھے یہاں سے نکالو، جب کہ وہاں سے نکالنے کی صورت میں وہ شاید اور زیادہ مشکل میں پڑ جائیں۔۔ اب ہم اگر ہم ان کو ہسپتال میں رکھیں تو ان کو علاج کی تکالیف سے گذرنا ہوگا، اور اگر گھر لے آئیں تو کیا ان کو مرتا ہوا دیکھیں اور خاموش بیٹھے رہیں ؟؟ کیا اس سلسلہ میں ہمارا دین کوئی قطعی بات کرتا ہے یا ہمارے رہبر معظم سید علی خامنہ ای کی کوئی ہدایت یا فتوی موجود ہے ؟
جواب ان کے لیے ھسپتال میں رکھنے کی وجہ سے ان کی صحت یابی کی امید ہے تو اس صورت میں علاج ضروری ہے اور اگر کچھ اثر نہیں پڑتا ہے تو پھر آپ کی مرضی ہے