سوال میرا سوال یہ ہے کہ ایک بندے نے مجھ سے دو سال پہلے دو لاکھ روپے بطور قرض لیا تھا لیکن ابھی وہ انکار کررہاہے اور وہ مجھ دینانہیں چاہتاہے اور میرے مال پر غاصبانہ قبضہ کیا ہے تو کیا اس صورت میں میرے اوپر ان پیسوں کا خمس واجب ہے یا نہیں میں اس کو بار ہا کہ چکا ہوں اس کو میرا پیسہ مجھ لوٹا دو لیکن وہ کہتاہے کہ نہیں دوں گا تو اس صورت میں میر ا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب جو پیسہ آپ نے اس کو بطور قرض دیا ہے اس پر اگر اس کودینے سے پہلے ہی خمس واجب ہوگیاہواورآپ نے اس کو ادا نہ کیا ہو اور اس کو قرض دیا ہے تو پھر اس پر خمس واجب ہے آپ کودینا ہوگا جس کی مثال ایسا ہے کہ شخص پر حج واجب ہوگیا ہو اور وہ حج نہ کرے اور بعد میں پیسہ ختم ہوجائے تو پھر بھی اس پر حج واجب ہے اسی طرح یہاں پر بھی ایسا ہے لیکن جو پیسہ آپ نے قرض دیا ہے اس پر پہلے خمس واجب نہیں ہوا تھا تو ابھی چونکہ اس نے لیا گیا ہے اور آپ سے ختنم ہوگیا ہے اس پر خمس واجب نہیں ہے ۔