سوال مجھے یہ معلوم کرناتھا کہ دادا دادی کا مال ہو اور وہ وفات پائے اور ان کے باقی اولاد بھی وفات پاچکی ہے اور صرف دوبہنوں ہو اور اور بڑی بیٹی نے اس کے گھر کو بیچ کر جو رقم ملا وہ خود نے رکھی اور اس کے کچھ عرصہ بعد اس کا بھی انتقال ہوگیا تو اس کے بیٹے نے یعنی نواسے جو مال اسکی ماں نے خرچ کرکے بچ گیاتھا اس کو باقی پوتا،پوتی اور نواسا،نواسی میں تقسیم کیا لیکن جو مال بڑے بیٹی سے خرچ ہواہے اس کا بیٹا کو بھی ادا کرناچاہتاہے لیکن وہ ہی کہتے ہے کہ اس مال کو باقی وارثوں میں تقسیم کرنے کے بدلے وہ مال سے اپنی ماں کی اوپر جو قرض ہے اس کو اتارنا چاہتاہے تو کیا یہ ہوسکتاہے کہ وہ اس پیسے سے ماں کاقرض ادا کرے جبکہ اس میں دوسرے پوتا،پوتیوں کا بھی حق ہے اس بارے میں وضاحت کرے ؟

جواب میراث کے احکام (۳۶۸۶) جو اشخاص متوفی سے رشتے داری کی بنا پر ترکہ پاتے ہیں ان کے تین گروہ ہیں: (1) پہلا گروہ متوفی کا باپ، ماں اور اولاد ہیں اور اولاد کے نہ ہونے کی صورت میں اولاد کی اولاد ہے جہاں تک یہ سلسلہ نیچے چلا جائے۔ ان میں سے جو کوئی متوفی سے زیادہ قریب ہو وہ ترکہ پاتا ہے اور جب تک اس گروہ میں سے ایک شخص بھی موجودہے دوسرا گروہ ترکہ نہیں پاتا۔ (۲) دوسرا گروہ دادا، دادی، نانا، نانی، بہن اور بھائی ہیں اور بھائی اوربہن کی نہ ہونے کی صورت میں ان کی اولاد ہے۔ ان میں سے جو کوئی متوفی سے زیادہ قریب ہو وہ ترکہ پاتا ہے۔ جب تک اس گروہ میں سے ایک شخص بھی موجود ہو تیسرا گروہ تر کہ نہیں پاتا۔ ( ۳) تیسرا گروہ چچا، پھوپھی ، ماموں، خالہ اور ان کی اولاد ہے۔ جب تک متوفی کے چچاؤں، پھوپھیوں، ماموؤں اور خالاؤں میں سے ایک شخص بھی زندہ ہو ان کی اولاد ترکہ نہیں پاتی لیکن اگر متوفی کا پدری چچا اور ماں باپ دونوں کی طرف سے چچازاد بھائی موجود ہو اور ماموں اور خالہ موجود نہ ہوں تو ترکہ باپ اور ماں کی طرف سے چازاد بھائیوں کو ملے گا اور پدری چچا کو نہیں ملے گا لیکن اگر چچا یا چچازاد بھائی متعدد ہوں یا متوفی کی بیوی زندہ ہو تو یہ حکم اشکال سے خالی نہیں ہے۔