سوال میرا سوال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قران میں فرمایا کہ والدین کے لیے اف تک نہ کہو اور دوسری جگہ کہاہےکہ خدا کی معصیت میں بندوں کی اطاعت نہیں ہوسکتی یعنی اگر کوئی بندہ حکم خدا کے مخالف کوئی حکم کرے تو اس کو نہیں مانناچاہئے تو اس صورت میں اگر والدین بچوں پر یا کسی اور پر ظلم کرے تو کیا اولاد کو ان کوروکنا نہیں چاہئے کیا ان کو روکنا حکم خدا کے مخالف ہوگا ؟اور دوسرا سوال یہ ہے کہ اللہ نے فرمایاکہ ظالم کو ہدایت نہیں ملے گا یا ظالم فلاح نہیں پائیں گا تو اگر کسی نے پہلے کسی انسان پر ظلم کیاہواور ابھی وہ کیا کرے کیا وہ ظلم کا کفارہ ادا کرے یا اس ادمی کے ساتھ جس پر اس نے ظلم کیا ہے اچھا سلوک کرناشروع کرے اور کیا کرے جس سے وہ ظالم کہنے سے اپنے آپ کو بچاسکے ؟اور ظلم کرنے کے بعد اس کو اپنی غلطی کا احسا س ہوا ہے اب وہ کیا کرے یہ بتادے ؟

جواب والدین کو اف نہ کہو کا یہ حکم یہ امر بالمعروف اور نہی از منکر کی دائرے سے باہر ہے اگر والدین غلطی کرے تو ان کےلیے بھی نھی از منکر کرنا واجب ہے اور ان کے لیے نھی از منکر کرنا یہ اف میں نہیں اتاہے ۔ اور جو شخص خود کو اپنی غلطی کا احساس کرے اور پشیماں ہوجائے اور توبہ کرے اور جس پر ظلم کیا تھا اس کے معافی طلب کرے اور اس کو کچھ دے اپنے ظلم کی تدارک کےلیے تو اس کو ہدایت کیوں نہیں کرتاہے اللہ کو اس کو ہدایت نہیں کرتاہے جو اپنے ظلم پر مصر رہے اور غلطی کا احساس بھی نہ کرے تو اس کو ہدایت نہں کرتاہے ۔