کسی کی موت کے بعد چالیس دن کا جو ختم دلایا جاتا ہے، (دودھ چاول پر اور پھر وہ چاول پتیلی سمیت فجر کے وقت اس غریب کو دے دیے جاتے ہیں جو چالیس دن تک ختم کی روٹی لینے آتا ہو) اس ختم کی کیا دینی حقیقت ہے؟ اگر فجر کے وقت نہ دلایا جا سکے تو کیا کوئی خطرہ وغیرہ تو نہیں؟ اس کے علاوہ ختم میں مرحوم کے نام پر جو چیز خیرات کی جاتی ہے ان کے بارے میں اسلام کیا کہتا ہے؟ کیا یہ سب خرافات ہیں یا کوئی حقیقت بھی ہے؟

اس طرح کی چیزیں میت کی طرف سے صدقہ ہے جو اس کی سفر آخرت میں آسانی پیدا کرتا ہے۔ یہ فجر کے وقت دینا ضروری نہیں ہے کسی بھی وقت دیے سکتے ہیں۔ اور دورانیہ بھی محدود نہیں ہے کہ چالیس دن تک دے اس کے بعد نہ دے یا چالیس دن سے کم بھی نہ دے، ایسا کچھ بھی نہیں ہے، جتنا اور جب تک اس کی طرف سے صدقہ دینا چاہیں دے سکتے ہیں۔