سوال کا جواب چاہیے کہ ہماری فقہ میں کورٹ سے لی گئی خلع تو قابل قبول نہیں۔ اور شوہر صیغے پڑھنے پر رضا مند نہ ہو تو ایسی صورت میں کیا کریں؟ آپ رہنمائی کر سکتے ہیں؟ میں آیۃ اللہ سیستانی صاحب کی مقلد ہوں۔

طلاق دینے کا اختیار شوہر کو حاصل ہے۔ اگر شوہر بیوی کو نہ گھر لے جائے ، نہ طلاق دے اور اذیت ناک صورتحال میں چھوڑ دے تو بیوی کے پاس یہ حق ہے کہ وہ جا کر حاکمِ شرع کے پاس اپنا مسئلہ بیان کرے اور ان سے مدد کی درخواست کرے، تو حاکم شرع شوہر سے رابطہ کر کے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرے گا (اس کو نوٹس دے گا کہ وہ یا صلح کر کے بیوی کو ساتھ رکھے یا شرعی طریقے کے مطابق طلاق کا صیغہ جاری کرے۔) اگر وہ (شوہر) حاکم شرع کی بات پر عمل نہیں کرے تو حاکم شرع خود طلاق جاری کرنے کو کوئی راہ نکالے گا۔ یا خود طلاق کا صیغہ جاری کرے گا یا کسی کو اپنا وکیل بنا کر طلاق دلائے گا۔