تحفۃ العوام میں نکاح کا صیغہ یہ لکھا ہے کہ اگر لڑکا اور لڑکی بالغ ہوں اور خود اپنا نکاح پڑھنا چاہتے ہو تو ایسے پڑھیں۔۔۔۔ تو کیا ایسے نکاح ہو جائے گا؟ یعنی سرپرست کی اجازت کے بغیر ایسا نکاح ہو سکتا ہے؟

باپ کی اجازت اپنی جگہ پر ضروری ہے۔ لیکن یہاں جو آپ نے تحفۃ العوام سے جو بات بیان کی ہے یہ نکاح پڑھنے کا مرحلہ بیان ہو رہا ہے۔ یعنی باپ کی اجازت اور دیگر نکاح کے مقدمات سارا مکمل ہونے کے بعد جب نکاح کا صیغہ پڑھنے کا موقع آتا ہے تو ہمارے معاشرے میں اکثر محلے کے امام یا مولانا یا کسی عالمِ دین سے پڑھواتے ہیں۔ یہاں یہ بیان ہو رہا ہے کہ نکاح پڑھنے کے لیے کسی دوسرے کو وکیل بنائے بغیر لڑکا لڑکی دونوں خود سے شرائط کے مطابق نکاح کے صیغے پڑھ سکتے ہوں تو وہ پڑھیں۔