اگر کسی کی ماں نے کسی لڑکی کو دودھ پلائی ہو، مثلا میری ماں نے کسی لڑکی کو دودھ پلائی ہے تو کیا میری اس لڑکی کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟

اگر رضاعت کے مندرجہ ذیل شرائط کے مطابق دودھ پلائی گئی ہے تو وہ آپ کی رضاعی بہن شمار ہوگی اور رضاعی بہن کے ساتھ نکاح جائز نہیں ہے۔ کیونکہ وہ آپ کی محرم خواتین میں سے ہے۔ بچے کوجودودھ پلانامحرم بننے کاسبب بنتاہے اس کی آٹھ شرطیں ہیں : (1) بچہ زندہ عورت کادودھ پئے۔پس اگروہ مردہ عورت کے پستان سے رضاعت کی مقدار کا کچھ حصہ دودھ پئےتو اس کاکوئی فائدہ نہیں۔ (2) عورت کادودھ شرعی طور پر پیدائش سے پیدا ہواہو اگر چہ وطی شبہ ہی کی بنا پر کیوں نہ ہوپس اگر شرعی طورپر پیدائش کے بغیر دودھ پیدا ہوا ہویا اگر ایسے بچے کادودھ جوولدالزنا ہوکسی دوسرے بچے کودیاجائے تواس دودھ کے توسط سے وہ دوسرابچہ کسی کامحرم نہیں بنے گا۔ (3) بچہ پستان سے دودھ پئے۔ پس اگردودھ اس کے منہ میں انڈیلاجائے تواس کا کوئی اثرنہیں ہے۔ (4) دودھ خالص ہواورکسی دوسری چیز سے ملاہوانہ ہو۔ (5) وہ دودھ جو محرمیت کا سبب بنتا ہے وہ دودھ ایک ہی شوہرکاہو۔پس جس عورت کودودھ اترتاہواگر اسے طلاق ہوجائے اوروہ عقدثانی کرلے اوردوسرے شوہرسے حاملہ ہوجائے اوربچہ جننےتک اس کے پہلے شوہرکادودھ اس میں باقی ہومثلاً اگراس بچے کوخودبچہ جننےسے قبل، پہلے شوہرکادودھ آٹھ دفعہ اوروضع حمل کے بعد دوسرے شوہر کادودھ سات دفعہ پلائے تو وہ بچہ کسی کابھی محرم نہیں بنتا۔ (6) بچہ کسی وجہ سے دودھ کی قے نہ کردے اوراگرقے کردے توبچہ محرم نہیں بنتاہے۔ (7) بچے کواس قدردودھ پلایاجائے کہ اس کی ہڈیاں اس دودھ سے مضبوط ہوں اوربدن کاگوشت بھی اس سے بنے اوراگراس بات کاعلم نہ ہوکہ اس قدردودھ پیاہے یانہیں تواگراس نے ایک دن اورایک رات یاپندرہ دفعہ پیٹ بھرکر دودھ پیاتب بھی محرم ہونے کے لئے کافی ہے۔جیسا کہ آئندہ مسئلہ میں آئے گا،لیکن اگراس بات کاعلم ہوکہ اس کی ہڈیاں اس دودھ سے مضبوط نہیں ہوئیں اوراس کاگوشت بھی اس سے نہیں بناحالانکہ بچے نے ایک دن اورایک رات یا پندرہ دفعہ دودھ پیاہوتواس جیسی صورت میں ( احتیاط واجب) کاخیال کرناضروری ہے پس مذکورہ مقامات کے مطابق شادی نہ کرے اور نہ ہی اس پر محرم سمجھتے ہوئے نگاہ ڈالے۔ (8) بچے کی عمرکے دوسال مکمل نہ ہوئے ہوں اوراگراس کی عمردوسال ہونے کےبعد اسے دودھ پلایاجائے تووہ کسی کامحرم نہیں بنتا۔بلکہ اگرمثال کے طورپر وہ عمرکے دوسال مکمل ہونے سے پہلے آٹھ دفعہ اوراس کے بعدسات دفعہ دودھ پئے تب بھی وہ کسی کامحرم نہیں بنتا۔لیکن اگردودھ پلانے والی عورت کو بچہ جنےہوئے دوسال سے زیادہ مدت گزرچکی ہواوراس کادودھ ابھی باقی ہواوروہ کسی بچے کودودھ پلائے تووہ بچہ ان لوگوں کامحرم بن جاتاہے جن کاذکر اوپر کیاگیاہے۔ (مزید تفصیلات کے لیے آیۃ اللہ سید علی الحسینی سیستانی-مدظلہ العالی کے توضیح المسائل کا مطالعہ فرمائیں۔)