کیا عمرہ میں خواتین کا بال کاٹنا ضروری ہے؟ اور اسی دورے کے دوران دوسرے عمرے میں کیا پھر سے بال کٹوانا ضروری ہے؟ اور اگر ہے تو خود کاٹے یا کوئی اور؟

عمرہ میں بال کٹوانے کا جو حکم ہے اسے تقصیر یا حلق کہتے ہیں۔ مردوں کے لیے ان دونوں (حلق اور تقصیر) میں سے کسی ایک کا اختیار ہے کہ وہ یا حلق کرے یا تقصیر۔ (حلق یعنی سر کے تمام بال منڈوانا اور تقصیر یعنی تھوڑا بال کاٹنا) جبکہ خواتین کے لیے حلق کا حکم نہیں ہے بلکہ وہ تقصیر کریں گی۔ اور جتنے بھی عمرہ بجا لائیں گی اتنے ہی وہ تقصیر کریں گی۔ ہر دفعہ پہ تھوڑا تھوڑا بال کٹوانا ضروری ہے۔ اور خاتون خود اپنے بال کاٹ کر تقصیر کر سکتی ہیں یا کسی ایسے مرد سے تقصیر کروا سکتی ہیں جو اس کا محرم ہو۔ کسی نامحرم مرد سے بال نہیں کٹوا سکتے۔ یاکسی اور خاتون سے تقصیر کروائیں گے۔ اگر خود وہ خاتون اپنی تقصیر نہیں کر رہی اور دوسرا کوئی مرد یا خاتون سے تقصیر کروا رہی ہیں تو وہ دوسرا پہلے اپنی تقصیر کروائے پھر وہ کسی اور کی تقصیر کرے۔