کسی کی شادی ہوئی ہے وہ پوچھ رہے ہیں کہ جو بَرِی، جہیز اور تحفے وغیرہ جو لڑکی کو شادی کے موقع پر ملے ہیں، ان پر خمس کب تک ہوگا؟ اور ان چیزوں کاخمس نکالنا اس لڑکی پر ہی واجب ہے یا اس کے شوہر پر فرض ہے؟

ہدیہ اور تحفہ کی مد میں جو کچھ ملتا ہے جیسا آپ نے پوچھا کہ سونے کے زیورات وغیرہ، تو اگر وہ استعمال کریں اس پر خمس نہیں ہے۔ اور اگر ایسے ہی پڑے رہیں، استعمال نہ کریں تو ان پر خمس دینا ہوگا۔ اور اگر خمس کی تاریخ میں پانچ دن یا دس دن باقی ہو تو اگر چہ دو دن بعد ہی خمس کی تاریخ ہو خمس دینا ہوگا۔ اور جہیز کے عنوان سے جو کچھ اس خاتون کو ملتا ہے جیسے زیورات وغیرہ، اگر جہیز میں ملے سامان (زیورات وغیرہ) اس خاتون کی حیثیت کے مطابق ہو تو اس پر خمس نہیں ہے۔ لیکن اگر اس کی حیثیت سے زیادہ ہو، یا ضرورت سے زیادہ ہو، جیسے عام طور پر مثلا اس حیثیت والی خواتین زیورات کا ایک سیٹ ساتھ لے آتی ہیں، اور اس نے دو سیٹ یا زیادہ لے آئی تو ایک سے زیادہ سیٹ یا حیثیت سے جو زیادہ جہیز ہے اس پر خمس حساب ہوگا۔ باقی حیثیت کے مطابق جو جہیز کے سامان ہیں ان پر خمس نہیں ہے۔ اور جو سامان زنانہ استعمال کے سامان ہیں جسے خاتون کو دیے جاتے ہیں تو ان پر خمس واجب ہونے کی صورت میں اس پر ہی واجب ہوگا۔ اور جو چیزیں مرد کو دی جاتی ہیں ان پر خمس واجب ہونے کی صورت میں مرد (شوہر) پر ہی واجب ہوگا۔