ہم نے سنا ہے؛ آیۃ اللہ سیستانی کا فتویٰ آیا ہے کہ اسرائیل کو ڈائریکٹلی یا اِن-دائریکٹلی فائدہ پہنچانے والی اشیاء کا استعمال اور ان کی خرید و فروخت ناجائز اور حرام ہے۔ کیا ایسا فتویٰ انہوں نے جاری فرمایا ہے؟ اور دوسری بات یہ کہ ہم نیسلےکا پانی پیتے ہیں اور اس (نیسلے) کا فائدہ بہر صورت اسرائیل کو پہنچتاہے، چونکہ اس کے علاوہ دوسرے پانی اچھے کوالٹی کے نہیں ہوتے، اس کے لیے کیا حکم ہے؟ اور یہ بھی بتائیے گا کہ پاکستان میں نیسلے اور پیپسی وغیرہ جیسے کمپنیوں میں (جہاں سے بالواسطہ یا بلا واسطہ اسرائیل کو فائدہ ہو رہا ہے) جو لوگ ملازمت کر رہے ہیں، اگر آیۃ اللہ کا ایسا فتویٰ ہے تو ان کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا وہ ملازمت چھوڑ دیں یا کیا کریں؟کیوںکہ ظاہری بات ہے اس کا اثر ان کے گزر بسر پہ پڑتا ہے۔ تو مہربانی فرما کر اس مسئلے کی وضاحت فرمائیں۔

آیۃ اللہ سیستانی (مدظلہ العالی) کے فتوی کے نام پر مختلف پوسٹ سوشل میڈیا پر گردش کرتے ہوئے نظر آ رہا ہے لیکن ابھی تک کوئی آفیشل فتویٰ سے ہم آگاہ نہیں ہے۔ یہ پوسٹ چند سال پہلے بھی اسی طرح وائرل ہو رہا تھا جب ایک بار پھر فلسطین کے ساتھ جھڑپ ہوا تھا۔ اور یہی پوسٹ اب بھی آ رہا ہے۔ لیکن آیۃ اللہ سیستانی کا فتویٰ ان کی دستخط کے ساتھ ابھی تک ان کے دفتر سے جاری ہوا ہو، ایسی کوئی مصدقہ خبر ہمیں نہیں ملی۔ یا کسی کے سوال کے جواب میں آغا صاحب نے ایسا حکم یا فتویٰ بیان فرمایا ہو، ہم آگاہ نہیں ہے۔ اور جہاں تک مذکورہ کمپنیوں میں ملازمت کے حوالے سے بات ہے کہ یہ ان کو فائدہ پہنچانے کا نہیں بلکہ ہمیں خود اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کے زمرے میں آتا ہے۔ آپ نوکری اور ملازمت چھوڑ دیں گے تو آپ نے خود کو نقصان پہنچایا، آپ کے بدلے میں بہت سارے دوسرے لوگ اسی ملازمت کے لیے انتظار میں ہوں گے، اس طرح ان کو کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ آپ کو نقصان ہوگا۔ اس کے علاوہ بہت سارے ایسے پروڈکٹ جو اگر چہ اسرائیلی پروڈکٹ ہیں لیکن آپ کو اس کی ضرورت ہے، مثلا کوئی دوائی ہے جو آپ کی ضرورت ہے اور اس کے علاوہ کسی اور کمپنی کی ایسی دوائی موجود نہیں ہے، تو اس دوائی کے استعمال میں فتویٰ دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ اس دوائی کا استعمال بہر صورت ضروری ہے۔