میرے ابو اور چاچو؛ دو بھائی ہیں اور میرے دادا بھی حیات ہیں۔ پچھلے سال میرے ابو کا انتقال ہو گیا ہے اور چاچو حیات ہیں ہیں۔ اور شریعت میں ہے کہ دادا کی وراثت میں سے پوتے پوتیوں کو کوئی حصہ نہیں ملتا کیونکہ پہلے درجے کے وارث زندہ ہیں۔ ابھی حالات اس طرح ہے کہ دادا اور چاچو دونوں میرے ساتھ رہتے ہیں اور میں ہی ان دونوں کی دیکھ بھال کرتا ہوں اور ان کی ضروریات پوری کرتا ہوں۔ اور چاچو کی بیوی اور بچے دوسرے گھر میں علیحدہ رہتے ہیں۔ تو کیا ایسی صورت میں بھی شریعت یہی کہتی ہے کہ پوتے کو جو دادا کی ساری ضروریات اور ذمہ داریاں اٹھاتے ہیں، کچھ بھی وراثت میں سے حصہ نہیں ملے گا؟

وراثت کا قانون یہی ہے کہ قریب والا رشتے دار کی موجودگی میں اس کے بعد والے درجے میں کسی بھی فرد کو کچھ بھی نہیں ملے گا۔ لیکن اگر دادا خود اپنی زندگی میں اپنے جائیداد کا ایک حصہ آپ کے نام کر دے تو آپ کو بھی اس میں سے حصہ مل سکتا ہے۔ کیونکہ ایسا کرنا ان کا اخلاقی فریضہ بھی ہے کیونکہ ان کی ضرورت کے وقت ان کی دیکھ بھال اور خیال رکھنے میں آپ نے ان کی بہت زیادہ معاونت اور مدد کی ہے تو ان کا بھی فرض بنتا ہے کہ اپنے جائیداد اور اموال میں سے ایک حصہ اپنی حیات کے دوران آپ کے نام کر دے اور بقیہ حصہ ان کے اپنی وفات کے بعد وارثین کے لیے رکھ لیں۔ لیکن اگر وہ اپنی وفات تک ایسا کچھ نہیں کرتا ہے تو ان کے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد ان کا مال و جائیداد ان کے بیٹے کو ملے گا جو ابھی زندہ ہے۔