سال 2022 میں میری شادی میرے کزن کے ساتھ بذریعہ کورٹ میرج ہوئی تھی، شادی کے ایک ڈیڑھ ماہ بعد اس (میرے کزن) نے مجھے طلاق دے دی، گواہوں کے سامنے لکھ کے طلاق نامہ جاری کیا۔ اور وہ بھی ایک ساتھ تین طلاق دے دی، جو کہ میں نے قبول نہیں کیا اور نہ ہی اس میں میری رضامندی تھی۔ تو کیا وہ طلاق واقع ہو جائے گی یا نہیں؟ کیا واقعا وہ طلاق ہو گئی؟ پھر اگر ہم دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو فقہ جعفریہ والے نکاح میں حلالہ ضروری ہے یا نہیں؟ اور اگر حلالہ شرط ہے تو کیا حلالہ کی جگہ کوئی اور طریقہ کار ہے کہ حلالہ کیے بنا مثلاً کفارہ ادا کرے یا کوئی اور کام کرے اور حلالہ کی ضرورت نہ پڑے۔؟

اگر طلاق کا صیغہ شوہر نے خود یا وکیل کے ذریعے زبان سے جاری نہیں کیا ہو بلکہ صرف طلاق نامہ لکھا ہو تو اس طرح طلاق واقع نہیں ہوگی۔ اور ایک ساتھ ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں درست نہیں ہے۔ اگر صحیح طریقے سے طلاق کا صیغہ جاری کیا ہو تو اگر چہ تین یا زیادہ بار طلاق کا صیغہ جاری کیا ہو وہ ایک ہی طلاق شمار ہوگی۔ اور پھر اسی طلاق دینے والے کے ساتھ یا کسی اور کے ساتھ شادی کرنا چاہیں یعنی نکاح کرنا چاہیں تو حلالہ کی بھی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ ایک ہی طلاق واقع ہوئی ہے۔