اگر ایک شخص کسی عورت سے نکاح کرتا ہے، اور اسے بتایا جاتا ہے کہ وہ باکرہ ہے، اور کچھ عرصہ کے بعد اسے علم ہو کہ وہ عورت باکرہ نہیں تھی، یعنی ہمبستری سے پہلے اسے علم ہو جائے کہ یہ باکرہ نہیں ہے، وجہ کچھ بھی ہو، یا ایک عرصہ بعد اسکو پتا چل جاتا ہے کہ یہ عورت میرے ساتھ شادی کے وقت باکرہ نہیں تھی وجہ کچھ بھی ہو مثلا اسے پتا چل جائے کہ یہ اس کے ساتھ شادی سے پہلے یہ کسی اور کے عقد میں تھی، پھر طلاق ہو گئی مثلاً اس صورت میں کیا حکم ہے؟ اسے طلاق دے دینا چاہیے یا ۔۔۔

اگر نکاح میں لڑکی کی باکرہ ہونے کی شرط کرے اور بعد میں باکرہ نہ پائے یا وہ (لڑکے والے) اسے دھوکہ دیں؛ پہلے کہیں کہ وہ باکرہ اور کنواری ہے لیکن بعد میں پتا چلا کہ وہ باکرہ نہیں ہے تو اس لڑکے کے پاس نکاح کو ختم کرنے کا اختیار ہے یعنی فسخ کرنے کا حق اس شخص کے پاس ہے۔ وہ چاہے تو فسخ کر کے اس سے الگ ہو جائے اور اگر چاہے تو اس نکاح کو برقرار رکھے۔ اور اگر شرط نہ رکھی گئی تھی، بس ویسے اس نے سوچا تھا کہ وہ باکرہ ہوگی، بعد میں پتا چلے کہ وہ باکرہ نہیں تھی تو اس صورت میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کیونکہ کہ بکارت کے زوال کے اور بھی وجوہات ہو سکتی ہے۔ صرف باکرہ نہ ہونا ہی نکاح ختم کرنے کی وجہ نہیں بنتی۔