اور اگر حاملہ ہونے کی وجہ سے یا ماں اپنے بچے کو دودھ پلانے کے دوران روزہ رکھنا دودھ کی کمی کی باعث ہو اس لیے روزہ نہ رکھے تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا ایسے عورتوں پر روزوں کی قضا واجب ہے یا کفارہ ادا کرے؟

اگر حمل کے دوران یا دوران رضاعت روزہ رکھنا اس کے لیے باعث ضرر یا مشکل ہو تو اسے چاہیے کہ روزے نہ رکھیں ماہ مبارک رمضان کے بعد روزانہ کے حساب سے ساڑے تین پاؤ گندم، آٹا یا چاول وغیرہ بطور مُد طعام جو کہ پورے ماہ کے حساب سے 22 یا 23 کلو بنتا ہے، کسی حقدار کو دے دیں۔ پھر اگلے ماہ مبارک رمضان تک کے دورانیہ میں وہ روزہ رکھ سکے تو وہ ان روزوں کی قضا بھی بجا لائے لیکن اگر اسکی بیماری یا جس سبب سے وہ رمضان المبارک کے روزے نہیں رکھ سکے وہ سبب اگلے روزوں تک باقی رہے (جیسے پورا سال دودھ پلاتی رہی ہو اور روزہ رکھنا دودھ کی کمی کا باعث ہو اور کوئی دوسرا حل بھی نہ ہو) تو پھر صرف کوئی حرج نہیں، قضا رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں یہی فدیہ جو دیا گیا ہے وہ کافی ہے۔