احادیت و فرامین آئمہ(ع) میں جو بتایا جاتا ہے کہ امام نے فرمایا فلاں ذکر کثرت سے پڑھو۔۔۔اس سے کیا مراد ہے؟ کثرت سے پڑھنے سے کیا مراد ہے؟ بہت سے اعمال ہیں جن میں کہا گیا کہ کثرت سے پڑھو ۔ تو اتنے اعمال کو کیسے کثرت سے پڑھا جاسکتا ہے؟ کس تعداد کو ہم کثرت شمار کریں گے اعمال کے لئے؟ اگر کثرت سے مراد لاتعداد اور دن رات ذکر کو کرنا ہے تو پھر بیک وقت ایک ہی ذکر پڑھا جاسکتا ہے ۔ اسطرح تو باقی اذکار و اعمال رہ جائیں گے۔ کس تعداد کو ہم کثرت شمار کرینگے یا اس کا کیا راہِ حل ہے کثرت سے پڑھنے والے اذکار کا ؟
کثرت کے سلسلے میں دو روایتیں آئی ہوئی ہیں؛ (1) درود پاک؛ درودِ پاک میں کثرت سے مراد سو سے زیادہ ہے (2) تسبیح جنابِ فاطمۃ (س)؛ تسبیح جو کہ 34 بار اللہ اکبر، 33 بار الحمد للہ اور 33 بار سبحان اللہ، جو کہ سو بنتا ہے۔ یہی مراد ہے کثرت ذکر سے۔