بچے کو ٹَب کے پانی سے پاک کرتے ہوئے جو چھینٹیں ہم پر گرتی ہیں، کیا وہ پاک ہونگی یا نجس؟ اگر ایسے کپڑے میں نماز پڑھی ہے تو اس کا کیا حکم ہوگا؟

اگر بچے کا بدن پاک ہے تو اس کے بدن سے مل کر پانی کی چھینٹیں جو ہمارے بدن یا کپڑوں پر پڑتی ہیں وہ پاک ہیں۔ لیکن اگر بچے کا بدن نجس ہو تو اسے ٹَب میں رکھنے سے ٹب کا پانی بھی نجس ہو جاتا ہے اور اس پانی کی چھینٹیں ہمارے کپڑوں پر پڑے تو چونکہ وہ پانی نجس ہے اس لیے وہ چھینٹیں بھی نجس شمار کیا جائے گا اور نتیجتاً ہمارا کپڑا یا بدن، جہاں وہ چھینٹیں پڑی ہیں، نجس ہو جائے گا۔ اگر ان کپڑوں میں نماز پڑھی ہو تو دو صورتیں ہیں: (1) پہلے اس پانی کے نجس ہونے کا علم ہی نہیں تھا بعد میں پتہ چلے کی کپڑا نجس ہو گیا تھا، تو نماز دہرانے کی ضرورت نہیں، جتنی نمازیں ان کپڑوں کے ساتھ پڑھی جا چکی ہیں وہ صحیح ہیں۔ آئندہ کی نمازوں کے لیے کپڑا پاک کرنا ضروری ہے۔ (2) اور اگر پہلے کپڑے کی نجاست کا علم تھا لیکن حکم کا پتہ نہیں تھا تو اس صورت میں جتنی نمازیں ان نجس کپڑوں کی ساتھ پڑھی گئی ہیں ان سب کو دہرانا ضروری ہے۔