کسی نے میری امی کو عقیقہ کے لیے چھتیس ہزار روپے دیے تھے۔ لیکن اچانک میری امی کی طبیعت خراب ہو گئی، اور علاج کے سلسلے میں پیسوں کی ضرورت پڑی تو انہوں نے یہ سوچ کر ان کو اطلاع دیے بغیر ان پیسوں کو استعمال کیا، کہ بعد میں جب میرے پاس پیسے ہونگے تو میں عقیقہ کروا دوں گی۔ لیکن اسی بیماری میں امی انتقال کر گئی۔ اب میری اتنی مالی حیثیت نہیں ہے کہ میں اتنے پیسوں کا انتظام کر سکوں۔ پھر میں نے تھوڑے تھوڑے کر کے پیسے جمع کرنا شروع کیا ہے۔ لیکن مہنگائی اتنی ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ اب اتنے پیسوں (چھتیس ہزار روپے) میں کوئی مناسب بکرا مل پائے گا۔ تو کیا ان پیسوں سے عقیقہ کرنا ہی لازمی ہے یا کسی ضرورت مند کی مدد کروں تو کافی ہوگا؟

قربانی اور عقیقہ میں جانور زبح کرنا ہی ہوتا ہے۔ اس لیے اگر جس نے عقیقہ کے لیے پیسے دیے ہیں وہ اگر اجازت دے دیں کہ آپ ان پیسوں سے کسی مؤمن ضرورت مند کی مدد کر سکتے ہیں، تو ٹھیک ہے آپ ان پیسوں کوضرورتمندکسی بندے کو دے سکتے ہیں اور انکی مدد کرنے کے لیے خرچ کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر وہ اجازت نہیں دیتے تو ان پیسوں سے جانور خرید کر عقیقہ ہی کروانا ضروری ہے۔