سوال سجدہ سہوا کب کیا جاتا ہے ؟اور اسے ادا فرض کی نیت سے کریں گے ؟؟ اور اس کا طریقہ کار کیا ہے ؟؟گر سنت یا نوافل نماز میں بھول جائیں تب بھی سجدہ سہوا فرض کی نیت سے کریں گے ؟؟

جواب روری ہے کہ انسان نمازکے سلام کے بعدمندرجہ ذیل امور کے لئے اس طریقے کے مطابق جس کاآئندہ ذکرہوگادوسجدئہ سہوبجالائے : ۱:) تشہد کا بھول جانا۔ ۲:)چاررکعتی نمازمیں دوسرے سجدے کے دوران شک کرناکہ چاررکعتیں پڑھی ہیں یاپانچ یاشک کرناکہ چاررکعتیں پڑھی ہیں یاچھ، بالکل اسی طرح جیسا کہ صحیح شکوک کے نمبر(۴ )میں گزرچکاہے۔ اور تین جگہوں پر( احتیاط واجب کی بناء پر) سجدۂ سہو لازم ہے: ۱:) اجمالاً جانتاہو کہ نماز میں کوئی ایسی چیز کی کمی یا زیادتی غلطی سے کردی ہے جب کہ نماز اس صورت میں صحیح رہتی ہے۔ ۲:) نماز کےدرمیان بھولے سے بات کرلے۔ ۳:) جن جگہوں پر سلام نہیں پڑھنا چاہیے وہاں سلام پڑھ دے۔ مثلاً بھول کر پہلی رکعت میں سلام پڑھنا۔ اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگر ایک سجدہ کو بھول گیاہے یا اس جگہ جہاں کھڑے رہنا ضروری ہے مثلاً سورۂ حمدیا دوسرا سورہ پڑھتے وقت وہاں غلطی سے بیٹھ جائے اور وہ جگہ جہاں بیٹھنا ضروری ہے مثلاً تشہد کےموقع پر غلطی سے کھڑا ہوجائے تو دوسجدہ سہو بجالائے بلکہ نماز میں ہر چیز کی غلطی سے کمی یا زیادتی کی بناپر دو سجدہ سہو بجالائے اور ان چند صورتوں کے احکام آئندہ مسائل میں بیان کئے جائیں گے۔ مسئلہ (۱۲۲۳)اگرانسان غلطی سے یااس خیال سے کہ وہ نمازپڑھ چکاہے کلام کرے تو(احتیاط کی بناپر)ضروری ہے کہ دو سجدئہ سہوکرے۔ مسئلہ (۱۲۲۴)اس آواز کے لئے جوکھانسنے سے پیداہوتی ہے سجدئہ سہوواجب نہیں لیکن اگرکوئی غلطی سے نالہ وبکاکرے یا(سرد) آہ بھرے یا(لفظ) آہ کہے توضروری ہے کہ( احتیاط واجب کی بناپر)سجدئہ سہوکرے۔ مسئلہ (۱۲۲۵)اگرکوئی شخص ایک ایسی چیزکوجواس نے غلط پڑھی ہودوبارہ صحیح طور پر پڑھے تواس کے دوبارہ پڑھنے پرسجدئہ سہوواجب نہیں ہے۔ مسئلہ (۱۲۲۶)اگرکوئی شخص نمازمیں غلطی سے کچھ دیرباتیں کرتارہے اور عموماً اسے ایک دفعہ بات کرناسمجھاجاتاہوتواس کے لئے نمازکے سلام کے بعددوسجدۂ سہو کافی ہیں ۔ مسئلہ (۱۲۲۷)اگرکوئی شخص غلطی سے تسبیحات اربعہ نہ پڑھے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ نمازکے بعددوسجدئہ سہوبجالائے۔ مسئلہ (۱۲۲۸)جہاں نمازکاسلام نہیں کہناچاہئے اگرکوئی شخص غلطی سے ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْنَاوَعَلیٰ عِبَادِاللہِ الصَّالِحِیْنَ‘‘کہہ دے یا ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ‘‘ کہے تواگرچہ اس نے ’’وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ‘‘ نہ کہاہوتب بھی (احتیاط لازم کی بناپر)ضروری ہے کہ دو سجدئہ سہوکرے۔لیکن اگرغلطی سے ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَاالنَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ‘‘ کہے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ دوسجدئہ سہوبجالائے۔ لیکن اگر سلام میں سے دو یا اس سےزیادہ حروف کہے تو(احتیاط واجب کی بناء پر) دو سجدۂ سہو بجالائے۔ مسئلہ (۱۲۲۹)جہاں سلام نہیں پڑھناچاہئے اگرکوئی شخص وہاں غلطی سے تینوں سلام پڑھ لے تواس کے لئے دوسجدئہ سہوکافی ہیں ۔ سجدہٴ سہوکاطریقہ مسئلہ (۱۲۳۶)سجدئہ سہوکاطریقہ یہ ہے کہ سلام نماز کے بعدانسان فوراً سجدئہ سہو کی نیت کرے اور(احتیاط لازم کی بناپر)پیشانی کسی ایسی چیزپررکھ دے جس پرسجدہ کرناصحیح ہو اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ سجدئہ سہومیں ذکرپڑھے اوربہترہے کہ کہے: ’’بِسْمِ اللہِ وَ بِاللّٰہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَاالنَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ‘‘ اس کے بعداسے چاہئے کہ بیٹھ جائے اور دوبارہ سجدے میں جائے اورمذکورہ ذکرپڑھے اوربیٹھ جائے اورتشہد کے بعدکہے ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ‘‘ اوراولیٰ یہ ہے کہ ’’وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ‘‘ کااضافہ کرے۔ اور سنت اور نوافل میں کم یا زیادہ ہوجائے تو سجدہ سہو ہے ہی نہیں