سوال کیا شریعت میں چیزوں کی قیمت کے حوالے سے کوئی حد معین ہے کہ اس کا اتنا فائدہ لینا جائز ہےاور ا س سے زیادہ لے تو حرام اگر کسی چیز کی مانگ زیادہ ہواور سپلائی کم ہو تو ا سکو دیکھ کے ٹھوڑا زیادہ قیمت لینا جائز ہے ؟ اور میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ میری سلری میری چوبیس ہزار ہے اس پر کیا زکات واجب ہے جبکہ اور بھی کوئی امدنی نہیں ہے ؟

جواب شریعت میں چیزوں کے منافع کے حوالے سے کوئی حد نہیں ہے لیکن اتنازیادہ بھی نہیں ہونا چاہے کہ لوگ مجبور ہوکر خریدے اور خریدنے والے پر گراں ہوجائے جسے پانچ ہزار کی چیز کو دس ہزار میں دے دے لیکن بازار کی قیمت سے ٹھوڑا کم یا زیادہ ہوجائے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے اور تنخواہ پر زکات ہے ہی نہیں ہے ۔