سوال ایک شخص ٹیچنگ کرتاہے اور جس کے دو شہروں میں گھر ہے ایک اس کا ااپنا ابائی گھر ایک نیا خریدا ہوا اور وہ دوسرے شہر میں پڑھانے جاتاہے تو کیا دوسرے شہر میں اس کی نماز قصرہو گی یا تمام جبکہ دوسرے شہر سے اس کا فاصلہ کم ہے پانچ کلو میٹر ہے لیکن وہ وہاںے اگے جاتاہے دس بیس کلومیٹر تو واپسی پر اس کی نماز قصر ہوگی جہاں وہ ٹیچنگ کرتاہے یا تمام ہوگی ؟ اور ایک ادمی نے اپنے شہر سے اپنی تمام جائیداد کو بیچا ہو اور وہ کسی اور شہر میں چلا گیا ہو تو کیا وہ پورا نہ شہر اس کا وطن شماو ہوگا یا جائیداد اور مال کا ہونا وطن ہونے میں دخالت رکھتاہے ؟

جواب صرف گھر ہونا کافی نہیں بلکہ سال میں چھے مہینہ وہاں بیٹھنےاور وطن قرار دینےکےبعد کی آج سے میں بھی اس شہر یا گاون کا ہوں پھر اگر آنا جانا ہوا یا اس کو کراس کرے تو اگر اگے کا سفر آنا جاناملاکے چہتالس کلو میٹر کا ہو تو قصر ہوگا ورنہ نہیں ہے لیکن اگر ایسا نہیں ہے کہ اس نے اپنا وطن قرار نہیں دیا ہے صرف ایک گھر بنایا ہے تو صرف گھر ہونے کی وجہ سے نما زتمام نہیں ہوگی ۔ اور وطن ہونے کے لیےجائیداد کاہونا ضروری نہیں ہے جیسے ایک شخص لاہور کا ہواور وہ کراچی کسی کام یا نوکری کے سلسلہ میں گیا ہو وہ واپس لاہور آتے وقت کہتے ہیں کہ میں اپنا گھر جاتاہوں اگر چہ اس نے اپنی زمیں کو یا مال کو بیچا ہو تو جب تک اس گاوں کو ترک کرنے کا ارادہ نہ کرے یعنی یہ ارادہ کرے کہ میں آج اس گاوں کو ترک کرنا ہے اور واپس ا س میں نہیں اناہے اور فلاں گاوں میں رہنا ہے اس وقت تک یہ اس کا گاوں شمار ہوگا ۔