سوال ھلا سوال۔ مغرب عشاء اور صبح کی نماز میں قرات بلند آواز سے پڑھنے کے لیے کہا جاتا ہے تو عمدا بلند آواز کے بجائے دھیمی آواز سے قرات پڑھی جائے تو کیا نماز ہو جائے گی۔ دوسرا سوال۔ جماعت کے ساتھ نماز پڑھتے وقت رکوع میں جانے کے بعد اور سجدے میں جانے کے بعد قنوت تشہد اور سلام خود پڑھنا پڑتا ہے تو میں نماز پڑھنے جاتا ہوں وہاں مولوی صاحب یہ سب کچھ خود پڑھتا ہے بلند آواز سے تو کیا مجھے بھی وہ سب پڑھنا ہوگا یا جیسے قرات خاموش ہو کے سنی جاتی ہے ایسے ہی سننے سے نماز ہو جائے گی تیسرا سوال۔ وضو کرنے کے بعد سر کا مسح کرتے وقت ھاتھ سر کے ایک حصے پے رکھ کے اسی وقت اسے وہاں سے اٹھا لیا جائے اور دوسرے حصے کا مسح کیا جائے تو کیا وضو صحیح ہے اور پیروں کا مسح کرتے وقت غلطی سے پیروں کی انگلیاں ٹیڑھی ہو جائیں اور اس پے ھاتھ پھیرا دیا جائے اور پہر سے پیر سیدھے کر کے اسی ہاتھ سے مسح کیا جائے تو وضو صحیح ہوگا۔

جواب اواز ایک بندہ جو سنے والا ہے جو گونگا نہیں ہو وہ سنے تو کافی ہے اور نماز جماعت میں سورہ حمد اور اس کے بعد میں جو سورہ پڑھے ا سکے علاوہ تمام اذکار کو تمام مامومیں کو بھی ساتھ پڑھنا ہوگا اور وضو جو آپ نے بتایا ہے اس صورت میں ٹھیک ہے اس کی وجہ سے وضوباطل نہیں ہوتی ہے