سوال جسیے اپ نے پہلے کہا تھا کہ سرکاربینک میں پیسہ جمع کرواسکتا ہے جس میں وہ اپ کو یہ معین نہ کرے کہ وہ اپ کو کتنافائدہ دیتا ہے تو کیا جو رقم ملتاہے وہ تما م اپنے فیملی کے لیے خرچ میں لاسکتاہے یا اس کا ادہ حصہ کسی غریب کو دینا ہوگا یا اپنے کسی بہن بھائی جو غریب ہو اس کو دینا ہوگا ؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر وہ شخص خود غریب ہوتو کیا پھر بھی واجب ہے کہ وہ اپنا مناففع میں ادہی رقم کسی غریب کو دے ؟

جواب اگر ان کا پیسہ سرکاری بینک میں ہواور وہ اپ کو منفعت بھی دیتا ہے تو ایت اللہ سیستانی کے فتوی کے مطابق وہ سود میں شمار نہیں ہوتی ہے لیکن اپ کو اس کا ادہ حصہ کسی غریب کو دے دے اور غریب میں جو اس کے وجب نفقہ رشتہ دار ہے ان کو نہیں دے سکتاہے ان کے علاوہ کسی کو بھی دے سکتاہے۔ دوسرے سوال کا جواب