سوال میر اسوال یہ ہے کہ میں مہنگائی کی وجہ سے اور بھی کچھ مسائل کی وجہ سے اگر کسی چیز کو خریدنا ہو تو ا سکو قسطوں پر لیتے ہیں تو ا س پر وہ ہم سے انکے اصلی قیمت سے زیادہ لیتاہے تو کیا یہ کام جائز ہے اور کیا یہ سود کی کھاتے میں آتا ہے یا اس کا کوئی اور حل ہے ؟

جواب سود اگر اپ پیسہ دے کر زیادہ پیسہ ہی لے یا تول کرنے دینےوالی چیزوں کو کم دے کر زیادہ لے تو یہ سودکے زمرے میں آتا ہے ابھی اپ 10 پزار کے چیز کو ادھار لینے کی وجہ سے 12 ہزار میں لیتا ہے تو یہ سود کے کھاتے میں نہیں آتا ہے