میرا سوال فقہی مسائل سے متعلق ہے اگر نماز کے دوران حرام جانور کے جسم سے بنی ہوئی کوئی چیز جیسے کہ بلی کا بال نمازی کے کپڑوں پر لگ جائے چاہے پہلے سے لگا ہوا ہو یا اچانک آکر لگ جائے تو کیا نماز باطل ہو جاتی ہے؟ ؟ اگر کسی جگہ سے چوہا گزر جائے اور وہ جگہ تری کے ساتھ ہو تو کیا اس جگہ کو مثلا اس کپڑے کو جس پر چوہا تری کے کے ساتھ گزرے اس کپڑے کو پاک کرنا ضروری ہے؟ اور استخارے کے لیے وضو کا ہونا لازم ہے؟ اور جن ایام میں نماز نہیں پڑھی جا سکتی تو کیا ان ایام میں استخارہ بھی نہیں کیا جاسکتا

جواب جس طرح نماز سے پہلے بلی کے بال نمازی کے لباس پر ہو تو نماز باطل ہوتی ہے اور اسی طرح اگر نماز کے دوران لباس پر بلی کے بال گرے تو اسی وقت لباس کو جاڑ کر اس کو اتار دے تو نماز ٹھیک ہو جاتا ہے اور اسی طرح گر کسی جگہ سے چویا گزرجائے اور اس کا جسم تری کےساتھ مس ہونے کی وجہ سے میں بھی سرایت کیا ہے یہ علم ہوجائے تو اس صورت میں دھونا ہوگا لیکن اگر تری دوسرے تک سرایت نہ کرے تو اس صورت میں دھونا ضروری نہیں ہے اور تیسری سوال کا جواب استخارہ میں ایسی بات نہیں ہے