سوال میرا سوال ہے کہ یہ جملہ ہے اللہ جوہر نہیں اور عرض نہیں تو اس جملے میں جو ہر اور عرض کا کیا مطلب ہے؟ اور اللہ جوہر اور عرض کیوں نہیں ہے؟ جب ایک نظام ہے تو پھر اس کے ناظم و منظم اور مدبر کا ہونا بھی ضروری ہے یہاں پر ناظم اور منظم میں کیا فرق ہے؟جزاكم الله.

جواب موجودات ممکن جیسے ہم انسا ن اس کے دو قسم ہوتی ہے ایکا نام جوہر اور دوسرے کا نام عرض ہے عرض جیسے کہ کلر یا اواز یہ کسی کے توسط کسے دیکھائی یاسنائی دینا اس کو عرض کہتے یہیں جیسے اپ کو دیوار پر کلر نظر آتا ہے کہ سفید ہے یا سیاہ ہے یعنی کوئی چیز اس کلر میں ہوتا ہے کلر کا اپنا کوئی الک وجود نہیں ہوتاہے تو اللہ تعالی عرض نہیں یعنی وہ کسی کے سہارے سےوجود میں ایئے اور جوہر اس کو کہا جاتا ہے جس کےلیے کسی اور کی سہارے کی ضرورت نہیں ہوتاہے جیسے کہ ہم انسان کاوجود جو کسی کے سہارے سے وجود میں نہیں آتا ہے لیکن ہمارے وجود کےلیے طول عرض اور عمق ہونے کی وجہ سے مکاں کی ضرورت ہوتی ہے زماں کی ضرورت ہوتی ہے اور مکان کی ضرورت ہوتی ہے تو اللہ کا وجود جوہر بھی نہیں ہے یعنی اللہ کسی زمان یا مکان کی طرف محتاج نہیں ہے پس عرض کا وجود محل کا محتاج ہے اور جوہرکاوجود مکان کا محتاج ہے پس اللہ نہ جوہر ہے اور نہ عرض ہے ۔