سوال ہم نشنل سونگ بینگ میں جو پیسہٓے رہتے ہیں اس سے جو پروفٹ ملتاہے کیاوہ سو د ہوگا اس کی وضاحت فرمائیں ؟اور کیا سونگ ایکونٹ حلال ہے یا نہٰیں ؟

جواب اگر اپ اغا سیستانی کے مقلد ہے تو اغا کے فتوی کے مطابق اگر بینگ سرکاری ہو تو وہ سود کے زمرے میں نہیں آتا ہے وہ بینگ چاہے نشنل ہو یا قومی بچت کے بینگ ہو لیکن اپ کسی اور کے مقلد ہو تو اس صورت میں ایکونٹ کے جو اقسام ہے ان کودیکھنا ہو گا اگر وہ اپ سے پیسہ لے اور اس کو تجار ت میں لگائے اور اس کے امدنی میں سے 10 فیصد یا 20 فیصد اپ کو دے تو اس میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن ایسا نہ بلکہ وہ اپ سے پیسہ لےجائے اوراپ کو پتہ ہی نہیں کہ وہ پیسے کو تجارت میں ڈالتا ہے یا کسی اور کام میں لیکن اپ کے ساتھ یہ قراداد ہوجائے کہ اس مثلا اپ 10 لاکھ دے تو یہ پیسہ بھی اپ کا ہوگا او راس پر اپ کو تین لاکھ زیادہ بھی دے گا وہ ہم اپ کو ہر مہینہ دس دس ہزارکر کے دے گا تو یہ سود کے زمرے میں آتا ہے ا س صورت میں یہ جائز نہیں ہے