آغا صاحب، میری شادی ہوئی ہے اور میری ایک 9 ماہ کی بیٹی بھی ہے۔ اب میں پھر سے حاملہ ہوں۔ لیکن میرا شوہر نہیں چاہتا کہ ہمارا دوسرا بچہ پیدا ہو۔ وہ اسقاطِ حمل کا کہہ رہے ہیں۔ مولانا صاحب اس سلسلے میں میری مدد کیجیے گا۔ کیا ایسا ممکن ہے؟

نطفہ منعقد ہوجانے کے بعد اسقاط حمل جائز نہیں ہے سوائےیہ کہ حمل کا باقی رکھناماں کی جان کےلئے خطرناک ہو یا اس کے شدید حرج کا سبب ہو جو معمولاً ناقابل تحمل ہوتاہے کہ اس صورت میں روح داخل ہونے اور بچہ کے زندگی حاصل کرنے سے پہلے اس کاساقط کرنا جائز ہے اور اس کے بعد کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے اور اگر ماں اپنے حمل کو ضائع کردے تواس کی دیت ماں پر واجب ہے اور اس دیت کو باپ یا اس کے دیگر ورثا کے لئے ضروری ہے کہ اداکرے اور اگر باپ حمل کو ضائع کردے تو اس کی دیت اس پر واجب ہے اور اس کو ضروری ہے کہ ماں کو ادا کرے اور اگر حمل براہ راست ڈاکٹر ساقط کرے تواس پر دیت واجب ہے مگر یہ کہ وارث معاف کردیں اگر چہ ماں باپ کی درخواست پرہی اسقاط حمل کیا گیا ہو.