سوال ایک سوال یہ ہے کہ میرے بھائی کی کمائی نہیں ہے اور جو کچھ ہمارے پا س ہے ا س کو کسی بنیک میں جمع کرے اور اس سے جو فائدہ حاصل ہوجائے وہ ہم کام میں لاائے او رسود بھی نہ ہو اور یہ کام جائز ہے یا نہیں کسی بینک کا بھی بتادے ؟

جواب اگر کارباری اکونٹ جس کو PLSکہتے ہیں اور عربی میں مضاربہ کہتے ہے یہ جس بینک میں بھی ہو کوئی حرج نہیں ہے یہ اپ کے پیسے کو لتا ہےاو راس کے کاربار کرتاہے اس کے فائدہ میں سے اپ کو بھی کچھ حصہ دیتا ہے لیکن اگر وہ فکس کرے یعنی اپ اتنا پیسہ دے ہم اپ کو اتنا فائدہ دے گا یہ کرے تو کام خراب ہوجاتا ہے اگر ایسا نہ ہو تو کوئی مسئلہ نہیں ہے اور اس کے علاوہ گورنمنٹ بینک میں ہو تو اقا سیستانی کے فتوی کے مطابق یہ مجھول مالک کے حکم میں اتا ہے تو اس سےجو فائدہ حاصل ہوتا تو اس فائدہ کو ادا بھائی خود رکھے اور باقی کچھ کو کسی غریب کو دے اگر اپ کے خانداں میں ہی کچھ بہن بھائی غریب ہے تو ان کو عنواں محتاج ان کو دے اور غریب کا مطلب یہ نہیں کہ بھیک مانگنے والا بلکہ جس کا امدنی خرچہ سے کم ہو وہ غریب ہے