سوال میں اکیس اکتوبر کوعمرہ کے لے نکلا تھا اور عمرہ ادا کیا ہے اور ابھی واپسی کے لے وہ مجھے مسجد ذوالحلیفہ سے احرا م باندھناہوگا تو اس کے بعد مجھے چھت والے بس میں جانا ہو گا اس حوالے سے میرا کیا حکم ہے کی کیا میں صر ف احرام کاکپڑاپہن کر نیت کے بغیر جاکر طواف کروں یا کوئی اور طریقہ ہے ؟ اور دوسرا سوال یہ ہے میں نے ملتاں ائیر پورٹ سے احر ام باندھ کر صبح مکہ پہنچےتھے سورج کی طلوع سے پہلے تو کیا اس پر بھی کفارہ ہو اور میرے ہاتھ سے خون نکلا تھا جو احرام کی کپڑے کو لگا تو کیا یہ احرام پر اثر تو نہیں کرتا ہے ؟

جواب اپ احرام باندھ کر مکہ جائے اور نیت کرے اور تلبیہ بھی پڑھے اور اگر غروب سے پہلے چھت والی بس میں جاناپڑھا تو عمرہ تو ٹھیک ہے لیکن احرام کی حالت میں چھت والے بس میں جانے کی وجہ سے ایک بکرا کفارہ کی طورپر دینا ہوگا اور دوسرے سوال کی جواب یہ ہے کی اگر سورج کی طلوع ہونے سے پہلے مکہ پہنچا ہو تو اس صورت میں کوئی اشکا ل نہیں ہے اور کفارہ بھی واجب نہیں ہے جواب 3 ہاتھ سے خون نکلنےکی وجہ سے احرام پر اثر تو نہیں ہوتا ہے لیکن چونکہ اگے طواف اور طواف کی نماز بھی پڑھنا ہے اس وجہ سے دھونا ضروری ہے ہاتھ کوبھی اور احرام کی کپڑے کو بھی ۔