سوال میں نےکسی عالم سے سنا ہے کہ اس نے کہا کہ اگر کوئی شخص کسی شادی شدہ لڑکی سے رابطہ رکھے اوراس کے دو تین بچہ بھی ہو پھر بھی اسے رابطہ رکھے کسی وجہ سے اور وہ دونوں فوں پر بھی رابطہ رکھے اور یہاں تک کہ معاملہ پہنچےکہ اس کی شوہر کو پتہ چلے کہ اس کی بیوی کا اس سے رابطہ ہے اسی بات پر وہ اپنی بیوی کو مارے اور اس وجہ سے اس کو طلاق دے اور بعد میں وہ لڑکا خود اس لڑکی سے نکاح کرے تو اس نے چونکہ اس کا گھر ٹوروا کر اپنا گھر آباد کیا ہے لہٰذ ااس کو اس سے شادی کرنا جائزنہیں ہے اور قیامت تک اس کے لیے حرام ہے کیوںکہ اس نے اس کا گھر ختم کرکے اپنا گھر بنا یا ہے تو کیا اس حرام ہوتا ہے اور اگر یہ کام کرکے انہیں نے شادی بھی کرلی ہوتو اس صورت میں کیا ان نکاح ختم کرنا چاہئے اور ان کے درمیاں ایکبچہ بھی ہے اسن کا حکم کیا ہے ؟

جواب اس میں دو صورت بنتی ہے ایک اگر جب یہ عورت پہلے شوہرکی نکاح میں تھی اس وقت اس دوسرے لڑکے سے اس حد تک تعلقات قائم کی ہے یہاں تک کی ہمبدتری بھی ہوئی ہے تو اس صورت میں یہ خاتوں اس پر حرام جوجاتا ہے اور اس کے ساتھ کسی بھی وقت شادی نہیں کرسکتی ہے اگر چہ پہلے شوہر نے طلاق بھی دیا ہو لیکن اگر اس حد تک نہ ہو بلکہ صرف باتیں کی ہو جماع نہ ہوئی ہو تو اس صو ر ت میں حرا م ابدی نہیں ہوتی ہے بلکہ اگر پہلا شوہر طلاق دے تو اس کو اس لڑ کے کے ساتھ شادی کرسکتی ہے لیکن اس کا گھر ختم کرنا اور ا س طرح کی کام کرنا حرام ہے لیکن اس کی وجہ سے عورت حرام ابدی نہیں ہوتی ہے لیکن بچہ کو حرام نہیں کہا جاسکتا ہے کیونکہ انہوں نے حلال سجھ کرکیا ہے لیکن جب بھی مسئلہ کا علم ہوجائے ان کوایک دوسرے سے جدا ہونا چاہئے ۔