سوال ھم اپنی سالانہ آمدنی کے ضروری اخراجات کے علاوہ اپنی اور جائیداد اور آمدنی بژھانے کی نیت سے زمینیں, خالی پلاٹ, دکانیں, مکان وغیرہ خریدتے ھیں, یہ جائیداد ھمارے اس گھر یا دکان کے علاوہ ھے جو اک شخص کے رھنے اور کام کرنے کے لحاظ سے ضروری احراجات میں شامل ھے,. (1) کیا ان جاپیداد کو بنانے اور خریدنے میں ھم جو اپنی سالانہ آمدنی استعمال کررھے ھیں کیا وہ ان ضروری اخراجات میں شمار ھوگی جسکو نکال کر ھم نے اپنی بچی ھوئی رقم پر خمس دینا ھے? (2) یا وہ اخراجات ھمارے ان ضروری اخراجات میں شمار نھیں ھونگے اور ان اخراجات کی قیمت کو ھم نے شامل کرکے خمس نکالنا ھے جبکہ ھم جائیدادیں خرید چکے ھیں? (3) کیا اسطرح کے اخراجات عرف کے حساب سے کسی کے معیار زندگی کے مطابق شمار ھونگے? (4) اگر اسطرح کا کام کسی کا بزنس ھو تو پھر فتوی کیا ھوگا? (5) اگر کسی صورت ان جائدادوں کی قیمت کا خمس دینا ھو اور اس شخص نے مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے اب تک دیا نھیں تو ان اخراجات کی قیمت تو بہت زیادہ ھے اور اسکے مطابق خمس دینا أسان نھین تو اس صورت میں کیا کرین?

جواب گھرکی ضرورت کی چیزیں ہوتی ہے جیسے کی برتن بسترے اور بعض گھروں میں گاڑی کی ضرورت ہوتی ہے اور بعض میں ایک موٹر سائیکل کو ضرورت ہوتی ہے ا سکے علاوہ بعض مالادار لوگ ایک یا دو گھر بناکے کرایہ پے دیتا ہے یا دوکان بنا کر کرایہ پے دیتا ہےتو ضروت کی چیزیں توہوگی باقی جو کرایہ پر دینےکے لیے یا اپنی مال میں اضافہ ہونے کےلیے یہ چیزیں اگر اس پیسہ سے لیا ہو جس پر آپ نے خمس ادا کیا ہوجب تک یہ چیزیں باقی ہو چاہے ان کی قیمت میں اضافہ ہوبھی گیا ہو اور اگر اپ نے مثلا 50لاکھ کی کاربار شروع کیا ہو اس مال سے جس پرآپ نے خمس دیا ہو اس صورت میں اس اصل مال پر چاہے وہ پیسہ کی شکل میں ہو یا ساماں کی شکل میں ہو اس پر خمس واجب نہیں ہے لیکن اس میں منفعت آ نا شروع ہوجائے اور اس سے آمدنی شروع ہوجائے اس اصل مال سے بڑھ جائے تو اس آمدنی پر خمس واجب ہے یا گھر کرایہ پردیتاہے تو اس کرایہ پر خمس دیےدیے لیکن اگر اس پر خمس واجب ہو گیا ہو یعنی اس نے اس دوکان کواس مال سےلیا ہےجس پر خمس واجب ہوگاتھا اور اس نے نہ دیا ہو مثلا اس نے ایک دوکاں 28لاکھ مینں خرید اتھا ابھی اس کی قیمت ایک کروڑ ہوگیا ہے تو اس صورت میں اگر وہ ایک ساتھ پورا خمس کو ادا نہ کرسکتا ہو تو وہ خمس کو قسطوں میں ادا کرے لیکن جس کو دیناہےاس کوبتا دے کہ مجھے پر خمس واجب ہے میں ایک ساتھ ادا نہیں کرسکتا ہے لھٰذا میں قسط کی شکل میں ادا کروں گا ۔