سوال میں ایک ڈا کٹر ہو ں میں پرائیوٹ کا م کرتا ہوں اور گورنمنٹ جاب کےلیے پاکستان میں چونکہ سیٹ کم ہوتے ہے اس وجہ سے جو کام کرنے والے ہے یا جو باختیار لوگ ہے وہ ہم سے پیسوں کا تقضا کرتا ہے اس کے بغیر نوکری نہیں مل سکتی ہے تو کیا اپنا حق لینے کے لیے جو پیسہ دیتا ہے وہ بھی رشوت کی زمرہ میں آتا ہے اور ا س کا دینا شرعی لحاظ سے کیا ہے کیا اپنا جائز کام کروانے کےلیے بھی پیسہ دینا حرام ہے اور پیسہ دیےکرا س کام کو کروانا چاہے یا نہیں ؟
جواب یہ پیسہ لینے والے کےلیے ہر صورت میں حرام ہے لیکن دینے والےکو اگر مجبوری ہو اس کے علاوہ اور چارہ نہ ہو اور زریعہ معاش بھی نہ ہو تو اس صورت میں کوئی حرج نہیں لیکن مجبوری نہ ہو تو دینا بھی جائز نہیں ہے اور رشوت کی زمرہ میں بھی اتا ہے ۔