سوال میرا سوال ہے کہ جیسے کی کہا جاتا پے کہ سال کے تمام بچت پر خمس واجب ہے کیا جو لوگ اپنے بچی کی جہیز کو ہرسا ل ٹھوڑا ٹھوڑ کرکے جمع کرتا پے جب کہ اسی وقت جمع کرنا ممکن نہیں ہے تو کیا ان پر بھی خمس واجب ہے اس کا کیا حل ہے بتادیجے ؟ اور کیا جوچیزیں دولہن کے ساتھ بطور جہیز بھیجتا ہے جسے کہ فریج اور دیگر زورات اور ضرورت کی ساماں ان پر بھی خمس واجب ہے اور اگر زیارا ت یا حج کےلیے جانے کے لیے ہر سا ل کچھ پیسہ جمع کرکے رکھے تو ان پر بھی خمس واجب ہے کیا جب کہ میں زیارات پر جانے کی نذر کی ہے اور اگر بینک سے قرض لے کو وہ سود لیتا ہے جب کہ شریعت میں یہ بھی حرام ہے تو ان کا کیا حل ہے ؟

جواب اگر آپ کے حثیت کے مطابق جسیے کہ اپ جیسے دوسرے اپبی بچی کے ساتھ جتنا بھیجتا ہے اسی حساب سے آپ بھی جمع کرے تو اس پر خمس نہیں ہے لیکن اس سے ذیادہ ہو تو اس پر خمس واجب ہے ۔ بچی کو جہیز چاہئے آ پ کے گھر میں ہو یا شوہر کے گھر پر خمس واجب نہیں ہے اور جو گھر کی ضروری ساماں ہے جسیے کہ فریج وغیرہ ان پر بھی خمس واجب نہیں ہے لیکن اگر نے یہ چیزیں ایسے پیسہ سے لیا ہو جس پر خمس ادا نہ کیا ہو جب کہ اس پر واجب ہو چکا ہو تو اس صورت میں واجب ہے ۔ اور حج اگر استطاعت ہو تو واجب ہے ورنہ نہیں ہے اور زیارات مستحب اگر پیسہ ہوتو ٹھیک ہو ورنہ کوئی بات نہیں ہے لیکن جو مال آپ حج یا زیارا ت کے لیے جمع کیا ہے ان پر خمس واجب ہے اس کو نکالنے کے بعد اگر باقی پیسہ کافی ہو تو ٹھیک ہے ورنہ کوئی بات نہیں ہے ۔