سوال اگر کوئی شخص اپنے بیوی سے کہے کی طلا ق طلاق تو اسے طلاق واقع ہوگی یا اس کے بھہی صیغہ ہوتی ہے ؟ اور میرا دوسر ا سوال یہ ہے کہ کوئی شخص طلاق کے بعد دوبارہ اسی لڑکی کودوبارہ اپنا بیوی بنا چاہے تو کیا دوبارہ نکا ح کرنا ہو گا ؟

جواب اہل سنت کے ہاں طلاق طلاق کہنا کافی ہے لیکن اہل تشیع میں یہ کافی نہیں ہے بلکہ اس کا بھی صیغہ ہے اور یہ بہی شرط ہے کہ عورت حیض سے پاک ہو اور دو عادل شخص بطور گواہ موجود ہو اور بہی شرائط ہے ان سب شرائط کے ہوتے ہوئے اگر طلاق کا صیغہ جاری کرے تو صحیح ہے ورنہ صحیح نہیں ہے ۔ اور اگر تین مہینہ کے اندر واپس لانا چاہا تو نکاح کی ضرورت نہیں ھے صرف رجوع کرنا کافی ہے لیکن تین مہینہ کے بعد میں واپس لانا چاہا تو دوبارہ نکاح کرنا ہو گا ۔