کیا کسی امام (علیہ السلام) کے روضٔہ مبارک میں کسی نامحرم کے چہرے کو دیکھنا جائز ہے؟ کیا کوئی لڑکی اپنے چہرے کی تصویر کسی امام (علیہ السلام) کے روضۂ مبارک میں بنا کر کسی نامحرم کو دکھا سکتی ہے؟

پردے کا حکم ہر جگہ پر واجب ہے۔ خواتین کے لیے اسلامی کی رو سے جسم کے جن حصوں کو چھپانا اور پردہ کرنا واجب ہے وہ بعض خاص جگہوں سے مخصوص نہیں ہے۔ جہاں بھی ہوں انہیں اپنے پردے کا خیال رکھنا چاہیے۔ چاہے خانۂ کعبہ، مسجد نبوی یا دیگر ائمہ علیہم السلام میں سے کسی کے روضۂ مبارکہ میں ہو یا دیگر کسی عام مقام پر۔ ہر حالت میں ہر مقام پر اسلامی حجاب کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ بعض مراجع کے مطابق وضو میں جو حصہ چہرے کا دھویا جاتا ہے وہ حصہ اور ہاتھوں کی کلائی سے انگلیوں کے سِروں تک اور پاؤں کے ٹخنوں سے نیچے کا پردہ واجب نہیں ہے۔ اس کے علاوہ باقی جسم کے ہر حصہ کو چھپانا واجب اور لازم ہے۔ جبکہ بعض دیگر مراجع فرماتے ہیں کہ خواتین کو مکمل طور پر پردے میں ہونا چاہیے۔ بہر حال اگر کوئی خاتون اس بعض مراجع کے فتوٰی پر عمل کرتے ہوئے چہرے کا پردہ نہیں کرتی ہے تو یہ نہ کرنا اس ارادہ سے ہو کہ کسی نامحرم کو دکھائے یا ایسی حالت میں تصویر بنائے اور ارادہ یہ ہو کہ کسی نامحرم کو دکھانا ہے تو ایسی صورت میں چہرہ کا نہ چھپانا اور تصویر بنانا جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے تو ایسی حالت میں (چہرہ اور ہاتھ کی کلائیوں کو چھپائے بِنا) تصویر بنانے اور گھر سے باہر نکلنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔