والد صاحب مقلد نہیں، نہ خمس کی ادائیگی کی جانب متوجہ ہیں۔۔ بینک سے ریٹائرڈ ہیں اور بینک بیلنس ہے اور ساتھ میں کچھ فکس بھی کرائے ہوئے ہیں جن پر ہر ماہ منافع ملتا ہے۔ اسی منافع سے گھر کے اخراجات پورے ہوتے ہیں۔ کوئی بڑی ضرورت آ جائے جیسے بیٹی کی فیس وغیرہ تو سیوڈ (saved) پیسوں سے نکالتے ہیں۔۔ ان کی بیٹی کو علم نہیں کہ کتنا منافع آتا ہے یہ بینک بیلنس کو کتنا عرصہ اس طرح ہوا ہے کہ خمس واجب ہوتا ہو۔۔ وہ اس متعلق گھر والوں کو تفصیل نہیں بتاتے، ناراض ہوتے ہیں۔۔ گھر والے پریشان ہیں کہ کیسے معلوم ہو ان پر خمس کتنا اور کیسے واجب ہے۔۔ گھر والے اپنی نمازوں اور دیگر امور کے متعلق پریشان ہیں کہ شک ہے کہ وہ مال جو وہ استعمال کرتے ہیں وہ خمس کی وجہ سے غصبی تو شمار نہیں ہوتے۔ رہنمائی فرمائیے۔

اگر مکمل سرپرست کی حیثیت والد کو حاصل ہے تو اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ خمس وغیرہ جیسے شرعی امور کا خیال کرے۔ اگر وہ اس جانب متوجہ نہیں ہے تو اس سرپرست کے ما تحتی افراد پر ان اموال کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔ استعمال کر سکتے ہیں۔