زائرین کے حوالے سے یہ جو ٹریول ایجنسیز یا زیارت کے کاروان والوں نے ایک طریقہ نکالا ہے کہ سینکڑوں مؤمنین سے کچھ رقوم جمع کرتے ہیں پھر ان کا قرعہ اندازی کر کے کسی ایک یا گنے چنے چند افراد کو انتخاب کر کے زیارت پر بھیجتے ہیں۔ اور دوسرے جن لوگوں کا قرعہ میں نام نہیں نکلا ان سے لیا گیا رقم واپس نہیں کرتے۔ اور جن کا نام قرعہ میں نکلا ہے ان سے مزید پیسے بھی نہیں لیتے۔ اور اس طرح ان کو زیارت کی سعادت نصیب ہوتی ہے۔ (مثلاً 500 افراد سے ایک ایک ہزار جمع کرتا ہے۔ اور پانچ افراد کا نام نکالتا ہے اور ان پانچ افراد کو زیارت پہ بھیجتے ہیں یا ساتھ لے کر جاتے ہیں ان سے مزید پیسے نہیں لیتا اور جن کا نام قرعہ میں نہیں نکلا ان کو ان کا ایک ایک ہزار واپس بھی نہیں کرتا) تو اس طریقہ کے بارے میں آپ کیا حکم ہے؟

جتنے لوگوں نے اس قرعہ اندازی کے لیے اپنا پیسہ یعنی ایک ہزار روپے جمع کیا ہے ان کو علم بھی ہو اور ارادہ بھی ہو کہ اگر ان کا نام نہیں بھی آتا تو کوئی بات نہیں، کسی مؤمن کی زیارت میں مدد ہو جائے گی۔ اور اس کے ثواب میں ہم بھی شریک ہو جائیں گے۔ ایسا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ ان کی زیارت بھی درست ہے اور اس طرح قرعہ اندازی کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ اور اگر جنہوں نے پیسہ جمع کیا ہے قرعہ اندازی کے لیے، ان کا ارادہ ہو کہ خود ان کا نام نکلے تو ٹھیک ورنہ ان کے پیسے سے دوسرے کیوں جائے، مثلاً۔ تو اگر ٹریول ایجنسی یا کاروان والا زائرین سے سفری اخراجات سے تھوڑا زیادہ، حق زحمت کی مَد میں کچھ پیسہ لیتے ہیں تو یہ ایک ایک ہزار اس حق زحمت میں شمار کر سکتے ہیں۔ اور باقی پیسے جمع کر کے سارے زیارت کے لیے جا سکتے ہیں۔ اور اگر ان دونوں ممکنہ صورتوں کے علاوہ ہو یعنی سب سے پیسہ لے کر چند افراد کا انتخاب کرے اور دوسروں کا پیسہ ضبط کرے یا دوسروں کے پیسے سے ان چند افراد کو زیارت کرا رہے ہیں تو اس میں اشکال ہے۔