ایک عورت أپنے شوہر سے کافی سالوں سے الگ رہ رہی ھیں تو ایک ان کے رشتے کے خالہ زاد بیٹے نے ان کو آفر کی کہ آپ میرے ساتھ نکاح متعہ کر لے۔ وہ صاحب اچھے خاصے پڑھے لکھے ھیں دین کا اور دینا کا بھی۔ وہ کہتے ھیں آپ کو اتنے سال ھو گئےھیں آپ کا نکاح ٹوٹ گیا ھے شوہر نے اجازت بھی دی ھوئی ھے کہ تم میری طرف سے فارغ ھو اور اجازت بھی ھے تم جہاں بھی جس سے بھی مرضی صیغے پڑھا لینا۔ اب یہ صاحب کہتے ھیں کہ میری بیوی بیمار ھے انکو فالج ھوا ھے 15 16, سال ھو گئے ھیں اس لیے میں اپنی پہلی بیوی کو تکلیف نہیں دینا چاھتا اسلیے ھم حاموشی سے نکاح معتہ کر لیتے ھیں اور طلاق کے بھی صیغے پڑھ لوں گا جب تک وہ زندہ ھے اس کو تکلیف نہ ھو پھر بعد میں ھم سب کو بتاتےھیں۔ کیا ایسا ھو سکتا ھے؟

متعہ ایک قسم کا نکاح ہے، اپنی جگہ پر ایک مکمل درست نکاح ہے۔ لیکن اس خاتون سے نکاح کرنے کے لیے (جو کئی سال سے اپنے شوہر سے الگ رہ رہی ہیں) یہ ضروری ہے کہ پہلے یقینی بنا لیں کہ وہ طلاق یافتہ ہے یعنی اس کے شوہر نے اسے درست طریقے سے طلاق دی ہے۔ اگر شوہر اہل سنت مسلک سے تعلق رکھنے والا ہے تو ان کے مطابق جو طلاق کا طریقہ ہے اس کے مطابق دی ہو اور اگر اہل تشیۤع مسلک سے تعلق رکھنے والا ہے تو مکتبِ اہلبیت (ع) کے طریقہ طلاق کے مطابق طلاق دی ہو تو طلاق ہونے کے بعد عدہ طلاق گزار کر کسی بھی دوسرے شخص کے ساتھ وہ چاہے نکاح کر سکتی ہیں۔ اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ وہ نکاح دائمی ہو یا متعہ/انقطاعی۔ اور متعہ صحیح ہونے کے لیے دوسری بیوی کی رضایت شرط نہیں ہے کہ اگر وہ اجازت نہ دے تو متعہ درست نہ ہو۔ ایک اور بات یہ کہ پہلے شوہر سے اجازت لے کے آئے اور اس اجازت کی بنیاد پر دوسرا نکاح کرے ایسا کرنا شرعا جائز نہیں ہے اور درست بھی نہیں ہے۔ شرعی طریقے کے مطابق طلاق ہو جائے یہ ضروری ہے۔