گورنمنٹ آف پاکستان کے جو نیشنل سیونگ کے مختلف سکیمیں ہیں ان میں سے کسی سکیم کے تحت وہاں پیسے رکھیں تو جو وہاں سے فائدہ ملتا ہےوہ آیۃ اللہ سیستانی کے فتویٰ کے مطابق (گورنمنٹ بینک ہونے کی بنیاد پر) جائز ہے اور اس فائدے کا آدھا حصہ فقراء میں تقسیم کرے اور دوسرا آدھا حصہ خود اپنے استعمال میں لائے۔ اب میرا سوال ہے کہ اگر پروفٹ (فائدہ) کی رقم اپنے اور فیملی کی کفالت جتنی ہو اور آدھا حصہ آگے فقراء یا ضرورتمندوں میں تقسیم کی جائے تو گزارا نہ ہو سکتا ہو تو پھر کیا کرے۔ کوئی راہ حل؟ مہربانی

ایسی صورت میں ایک طریقہ ہے کہ آپ کے گھر میں آپ کے زیرِ کفالت کئی لوگ ہونگے، ان میں سے بعض کی کفالت آپ پر واجب ہے جیسے آپ کی بیوی، بچے وغیرہ۔ اور بعض ایسے افراد خانہ بھی ہیں جن کی کفالت شرعی طور پر آپ پر واجب نہیں ہیں جیسے آپ کا بھائی وغیرہ تو آپ اس آدھا رقم کو جو ضرورتمندوں میں تقسیم کرنی ہوتی ہے اسے اپنے گھر کے ان افراد پر خرچ کرے جن کفالت آپ کی شرعی ذمہ داری میں شامل نہ ہو۔ یہ ایک طریقہ ہے اور قابل عمل بھی ہے۔