زکواۃ کے سلسلے میں ایک مسئلہ پوچھنا تھا، کہ زکوآۃ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ زکواۃ پیسوں پہ نہیں نکالا جاتا بلکہ چیزوں پہ نکالا جاتا ہے۔ اور پیسوں پہ خمس نکالا جاتا ہے۔ تو مہربانی کر کے بتا دیجیے کہ زکواۃ کا کیا طریقہ ہے؟ اگر پیسے رکھے ہوئے ہیں سال تک، تو ہم اس میں سے خمس نکالیں گے یا زکواۃ؟

زکواۃ جن چیزوں پر واجب ہے وہ درج ذیل ہیں: 1۔ انعامِ ثلاثہ یعنی تین قسم کے حیوانات (اونٹ، گائے بھینس وغیرہ اور بھیڑ بکری) ان میں سے ہر ایک کا اپنا نصاب ہے، جب اس نصاب تک پہنچ جائے تو اس پر زکواۃ واجب ہے۔ 2۔ غلاتِ اربعہ یعنی چار قسم کے اناج (گندم، جَو، کھجور اور کشمش) 3۔ نقدین یعنی سونا اور چاندی (اگر سکہ کی شکل میں ہو) 4۔ آیۃ اللہ سیستانی (مد ظلہ) کے نزدیک، تجارت کے مال پر احتیاط واجب کی بنا پر زکواۃ واجب ہے۔ تو ٹوٹل مندرجہ بالا دس چیزوں پر زکواۃ واجب ہے۔ ہر اک کے اوپر زکواۃ واجب ہونے کے الگ نصاب اور شرائط ہیں۔ اگر آپ آیۃ اللہ سیستانی (مدظلہ) کے مقلد ہیں اور کاروبار کر رہے ہیں تو مندرجہ ذیل شرائط موجود ہوں تو احتیاط واجب کے طور پر زکواۃ دے دے: 1۔ تجارت كے مال کا مالک بالغ ہو 2۔ مال کا مالک پورے سال عاقل ہو 3۔ انسان تجارت كے مال کا مالک عقد ِمعاوضہ کے ذریعے ہوا ہو 4۔ تجار ت کا مال نصاب کی مقدار میں ہو 5۔ اس مال كے زكوٰۃ والے ایک سال گزرچكے ہوں 6۔ پورے سال تجارت كے مال سے تجارت کرنے کا قصد باقی رہے 7۔ تجارت کا مال پورے سال میں اپنی اصل قیمت یا اس سے زیادہ میں قابلِ فروخت ہو 8۔ مالک تجارت كے مال میں عرفاً تصرف کر سکتا ہو اور اگر آپ کاروباری نہیں بلکہ ملازمت کر رہے ہیں تنخواہ دار ہے تو تنخواہ پر زکواۃ واجب نہیں۔ ہاں اگر سال کے اخراجات گزرنے کے باوجود کوئی پیسہ یا چیزاستعمال سے بچ جائے تو اس پر خمس واجب ہوتا ہے۔