یہ جو آج کل مسئلہ گردش کر رہا ہے کہ سید زادی کا غیر سید کے ساتھ نکاح کے سلسلے میں۔ ہم بہت پریشان ہیں۔ مہربانی فرما کر اس مسئلہ کے بارے میں وضاحت کے ساتھ ہماری رہنمائی کر دیں۔ نوازش ہوگی۔

ہم اگر قرآن اور روایات میں موجود احکام کی پیروی کریں تو کسی آیت (قرآن) میں یا کسی فرمانِ معصومؑ میں نکاح کے احکام کو دو حصوں میں اس طرح تقسیم کیا ہوا نہیں ملے گا۔ قرآن مجید میں نکاح کے سلسلے میں یہ حکم نازل ہوا ہے؛ ”وَأَنکِحُوا الأَیَامٰی مِنکُم وَالصَّالِحِینَ مِن عِبَادِکُم وَ إِمَآئِکُم۔۔۔“ (سورہ نور/32) صالح یعنی مؤمن و نیک لڑکا اور مؤمنہ نیک لڑکی کا آپس میں نکاح کردیں۔ یہاں پرسید و غیر سید ، یا قوم و قبیلہ کی بات نہیں کی گئی۔ اسی طرح روایات میں بھی اس طرح بیان ہوا ہے کہ جب ایمان اور اخلاق میں ہم کفو (مناسب) رشتہ آئے تو لڑکی اسے دینے کا حکم ہے۔ نہ دینے کی صورت میں روئے زمین پر فساد برپا ہوگا۔ اس طرح بیان ہوا ہے۔ ایسا کہیں بھی بیان نہیں ہوا کہ اگر لڑکی سیدزادی ہے تو لڑکے کے اخلاق و ایمان کے علاوہ اس کے قوم، قبیلہ، سید و غیر سید وغیر جیسی چیزیں دیکھیں۔ قرآن و احادیث اور مراجع عظام کے فتاوی کے مطابق سید زادی کا غیر سید سے شادی کرنے کے بارے میں کوئی حرج نہیں ہے۔