میری بھانجی کی شادی ہوئی ہے۔ اس کا سسر ہر وقت اسکے معاملات میں دخل دیتا ہے کہ وہ اچھا کپڑا نہ پہنیں، اچھا پرس نہ رکھیں، مطلب ہر چیز پر نظر رکھتے ہیں اور اعتراض کرتے رہتے ہیں۔ تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا اسلام میں سسر کو بہو کے معاملات میں نظر کی کہاں تک اجازت ہے۔ کیا بہو کے معاملات کے بارے میں بات کرنے کا سسرکو حق ہے یا اس کے شوہر کو؟

اس خاتون پر اپنے شوہر کی اطاعت واجب ہے۔ اس کے سسر اور ساس کی اطاعت کرنا اور ان کی بات ماننا ضروری نہیں۔ اور بہو کونسا کپڑا بہنے گی اور کونسا نہیں، یہ فیصلہ اس کے شوہر کو کرنا چاہیے۔ ایسے معاملات میں ساس اور سسر کو خاموش رہنا چاہیے۔