آج کل کے حالات اور بے راہ روی کے دور میں لڑکا/لڑکی شادی سے پہلے آپس میں ملتے ہیں، ایک دوسرے کو نعوذ باللہ بوسہ وغیرہ دیتے ہیں تو کیا یہ بوسہ وغیرہ دینا زنا کے زمرے میں آتا ہے؟ اور ایسا کرنے کے بعد کیا ان کا آپس میں نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟

پہلی بات یہ کہ احادیث کے مطابق جسمِ انسان کے ہر عضو کی زنا ہے۔ جیسے ہاتھ کی زنا، پاؤں کی زنا، آنکھ کی زنا وغیرہ اسی طرح یہ بوسہ لینا/دینا بھی اپنی جگہ پر زنا کا ایک مرحلہ ہے۔ اور یہ سب ناجائز اور حرام کام ہیں۔ اور جہاں تک فقہی رو سے دیکھا جائے تو بوسہ وغیرہ جیسے مراحل سے گزرنے کے بعد وہ دونوں (لڑکا/لڑکی) آپس میں شادی کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔ یعنی شادی سے پہلے بوسہ وغیرہ جیسے مراحل شادی کے لیے رکاوٹ نہیں ہیں۔ اور اگر آخری مرحلہ بھی انجام دیا ہو یعنی واقع میں انہوں نے زنا کی ہو جبکہ لڑکی شادی شدہ ہو (یعنی وہ کسی دوسرے کی بیوی ہو) تو اس کے بعد دونوں شادی نہیں کر سکیں گے۔