مولانا صاحب، کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ظہر کی نماز پڑھنے میں دیر ہو جاتی ہے اور عصر کا وقت آ جاتا ہے تو کیا ظہر کی چار رکعت فرض پڑھنے کے بعد عصر کی فرض اور دیگر نوافل پڑھیں گے یا ضروری ہے کہ پہلے ظہر کے فرض نوافل سمیت بارہ رکعات کو پڑھیں پھر عصر شروع کریں؟

اگر آپ کے پاس وقت باقی ہو کہ پہلے ظہر کی نوافل سمیت پورے بارہ رکعات پڑھنے کے بعد عصر کا وقت بچ جائے، تو بہتر ہے کہ پہلے ظہر کے فرض اور نوافل پڑھ لے۔ پھر عصر کی نماز فرض و نوافل ادا کرے۔ اور اگر وقت کم ہے اگر ظہر کی فرض کے ساتھ نوافل ادا کرتے رہیں تو عصر کا وقت ختم ہو جائے گا تو پہلے ظہر کی فرض ادا کرے پھر عصر کی ۔ پھر بھی وقت بچ جائے تو نوافل کو قضا پڑھ سکتے ہیں۔ اگر بعد میں نوافل کے لیے وقت نہ بچے تو استغفار کرے اور درود بھیجیے۔ اور اگر وقت اتنا تنگ ہے کہ اگر ظہر کی فرض چار رکعت پڑھے تو عصر قضا ہوجائے گی، یعنی مغرب ہونے میں صرف چار رکعت نماز پڑھنے کا وقت باقی ہے، تو ضروری ہے کہ نماز عصر پڑھے اور ظہر کی قضا بجا لائے۔ کیونکہ آخری جو چار رکعت پڑھنے کا وقت ہے وہ نماز عصر کے ساتھ مختص وقت ہے۔