مولانا صاحب، ہمیں کفن کے بارے میں کچھ بتا دیں کہ کفن کو سلائی کرنا ضروری ہے کہ نہیں؟ مطلب کچھ لوگ میت کی شلوار بناتے ہیں اور کچھ ویسے کپڑا باندھ دیتے ہیں۔ اور دوسرے کچھ لوگ بولتے ہیں کہ کفن کو قینچی نا لگنے دے یعنی کفن کو قینچی سے نہ کاٹو۔ قینچی کے بغیر تو کپڑا نہیں کٹ سکتا۔ تو کیا حکم ہے۔ کیا طریقہ کار ہے؟

مسلمان میت کو تین کپڑے سے جس میں لُنگی، پیراہن اور چادر ہے کفن دینا ضروری ہے جس کو واجب کفن کے ٹکڑے کہا جاتا ہے۔ کفن سے مخصوص تین اصلی کپڑے مندرجہ ذیل ہیں: ١۔ لنگی جو احتیاط واجب کی بنا پر ناف سے زانو تک ہونا چاہیے جو بدن کے اطراف کو ڈھانپ لے اور بہتر یہ ہے کہ سینہ سے پاؤں کے اوپر تک ڈھانپے۔ ٢۔ پیراہن جو احتیاط واجب کی بنا پر کندھے کے سَرسے پیر کی آدھی پنڈلی تک جو پورے بدن کو چھپا لے اور بہتر یہ ہے کہ پیروں کو بھی چھپالے۔ ٣۔ چا در جس کی مقدار اتنی ہو کہ پورے بدن کو چھپالے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ لمبائی میں اتنی ہو کہ اس کے سر کو دونوں طرف سے باندھنا ممکن ہو اور چوڑائی کی مقدار اتنی ہو کہ اس کے ایک طرف کا حصہ دوسری طرف پہونچ جائے۔ اس کے علاوہ کفن کے چند مستحب ٹکڑے بھی ہیں۔ جہاں کفن کے کپڑے کو پھاڑنا ضروری ہو وہاں اگر ہاتھ سے پھاڑنا ممکن ہے تو بہتر ہے ہاتھ سے ہی پھاڑے ورنہ قینچی سے کپڑے کا سِرا کاٹ کر باقی ہاتھ سے کپڑے کو متعلقہ ٹکڑوں میں تقسیم کرے۔ اگر ہاتھ سے پھاڑنا ممکن نہ ہو تو قینچی یا اس جیسی کوئی آلہ استعمال کریں گے جس سے کفن کا کپڑا پھاڑا جا سکے۔ اور کفن کو سلانا نہیں ہوتا، کہ شلوار، قمیض وغیرہ کی سلائی کی جائے اور وہ میت کو پہنایا جائے، ایسا نہیں ہوتا۔ یہ میت کے لیے بہت زیادہ نامناسب بات ہے۔ بلکہ میت کو کفن میں لپیٹ کر دفن کیا جاتا ہے۔