مجھے آپ سے ایک مسئلے کا جواب پوچھنا ہے کہ مجھے کالج میں داخلہ لینا تھا اورداخلہ فارم کے پیسے کلرک نے لیے تھے باقی طلبہ سے۔ حالانکہ داخلہ فارم کی فیس نہیں ہوتی وہ کالج کی طرف سے مفت میں ہوتا ہے، مگر کلرک ہم سے فیس کے نام سے پیسے لیتے ہیں۔ لیکن اس وقت میرے پاس پیسے نہیں تھے اس لیے میں نے انہیں پیسے نہیں دیے، اورکافی وقت گزر گیا ہے اب تک میں نے نہیں دیے۔ اب یہ بات مجھے پریشان کرتی ہے کہ کیا میںنے غلط کیا! اگر میں نے غلط کیا ہے تو کیا اب انہیں پیسے دیئے جا سکتے ہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔

اگر یہ رشوت کے طور پر لیتا ہے تو نہ صرف نہیں دینا چاہیے بلکہ دینا جائز ہی نہیں ہے۔ کیونکہ رشوت دینا اور لینا دونوں حرام ہے۔ اور اگر یہ کلرک قانونی طور پر ادارہ کی جانب سے فارم کے پیسے لینے کے لیے مأمور ہے تو اس وقت آپ نے نہیں دیا ہے تو ابھی جا کر دینا چاہیے۔ لیکن آپ کے سوال سے جو سمجھ میں آتاہے کہ وہ (کلرک) اپنی طرف سے فیس کے نام سے بیسے بٹورنے کی کوشش کر رہا ہے اس لیے اس وقت آپ نے کسی بھی بہانے سے اسے نہیں دیا، اچھا کیا، اور آئندہ بھی نہیں دینا چاہیے۔ اور طلباء/طالبات کوچاہیے کہ اس کے خلاف ادارہ کے مسئولین تک آواز پہنچائیں۔ اسلامی معاشرہ سے اس طرح کے غیر اسلامی حرکات کا خاتمہ ہو۔