کیا اک سید اور شیعہ خاندان کی لڑکی کا نکاح اک میمن خاندان کے لڑکے سے جائز ہے؟ اور اگر ہے تو اس کی کوئی دلیل اور حوالہ دیجیے گا۔ کیونکہ مجھے کہا گیا ہے کہ جب غیر سید کا صدقہ سید نہیں کھا سکتے تو پھر سید لڑکی کسی غیر سید کی زوجیت میں کیسے جا سکتی ہے؟۔

اولاً؛ سید خاندان کی لڑکی کا غیر سید سے شادی کرنا جائز ہے اور اس جواز کے لیے دلیل کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر کوئی اسے جائز نہیں سمجھتے ہیں تو اس پر فرض ہے کہ عدمِ جواز کے لیے دلیل پیش کرے۔ ثانیاً؛ سید کے لیے جو صدقہ کھانا جائز نہیں ہے وہ واجب زکواۃ ، زکواۃ فطرۃ اور واجب کفارات ہیں۔ ان کے علاوہ باقی جو عام مستحب کفارات ہیں جیسے عقیقہ وغیرہ، یہ سادات کے لیے بھی جائز ہے جس طرح غیر سادات کھا سکتے ہیں۔ ثالثاً؛ مثلاً ہمیں حکم ہے کہ نماز روزانہ پڑھا کریں، تو ہم روزانہ پانچ وقت نماز پڑھتے ہیں۔ روزہ رکھنے کا حکم ماہ رمضان المبارک کے لیے ہے، تو ہم ماہِ رمضان المبارک میں ہی روزہ رکھتے ہیں۔ تو اگر کسی غیر سید کی زوجیت میں جانے سےاس سید لڑکی پر زکواۃ اور صدقے لینا اور کھانا ضروری اور واجب ہو جاتا ہے (جس طرح روزانہ نماز اور سال میں ایک ماہ روزہ رکھنا واجب ہے اسی طرح کسی کی زوجیت میں جانے سے صدقہ کھانا ضروری ہو جاتا ہے) تو آپ کی بات ٹھیک ہے کیونکہ غیر سید سے شادی کرے گی تو صدقہ کھانا پڑے گا جو کہ سادات کے لیے جائز نہیں ہے۔ یہاں ایسا نہیں ہے۔ اگر شادی سے پہلے زکواۃ کی حقدار تھی بفرض غیر سادات، تو شادی کے بعد وہ شوہر کی ذمہ داری اور واجب النفقہ افراد میں چلی جاتی ہے۔ اور اس کی ساری ضروریات کا پورا کرنا اس کے شوہر کی ذمہ داری بن جاتی ہے۔ اور یہ بھی یاد رکھیے گا کہ جب کسی کی شادی کسی لڑکی سے ہو جاتی ہے تو (چاہے وہ لڑکی سید ہو یا غیر سید، چاہے غریب ہو (شادی سے پہلے زکواۃ کی حقدار ہو) یا امیر، وغیرہ،) وہ لڑکی اس کی واجب النفقہ افراد میں شامل ہو جاتی ہیں اور اس لڑکی کو اس کی زوجیت میں آنے کے بعد زکواۃ یا صدقہ نہیں دیا جا سکتا۔ اگر چہ شادی سے پہلے وہ صدقہ کھا سکتی تھی (غیرسیدہ ہونے کی بنا پر)۔