آج کے دور میں جو بھی قرض لیں اس میں سود ہوتا ہے۔ اس کے متعلق کیا فتوی ہے کہ میرے گھر والے گھر بنانے کے لیے قرض لینا چاہتے ہیں۔ کیونکہ آج کل اسکے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔ تو ایسا کوئی قرض کا طریقہ ہے جو آیۃ اللہ سیستانی (مدظلہ) کے نزدیک غلط نہ ہو۔

آیۃ اللہ سیستانی (مدظلہ العالی) کا فتویٰ ہے کہ اگر جس بینک سے آپ قرض لے رہے ہیں وہ گورنمنٹ بینک ہو تو چونکہ بینک کا مالک مشخّص نہیں ہے اس لیے وہاں سے قرض (سودی) لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ گورنمنٹ بینک سے سود پر قرض لینا جائز ہے۔